صحابہ رضی اﷲ عنہم کا معیارِ حق ہونا منصوص ہے
سوال رہ جاتا ہے تو صرف یہ کہ آیا رسولِ خدا صلی اﷲ علیہ وسلم نے کسی کو معیارِ حق بنایا بھی ہے یا نہیں؟ اور آیا کسی کو تنقید سے بالاتر اور مستحق ذہنی غلامی فرمایا بھی ہے یا نہیں؟
سو اس کا مختصر جواب یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے جن کا نام لے کر معیارِ حق و باطل قرار دیا ، ان پر جرح و تنقید سے روکا اور ذہنوں کو ان کی غلامی کیلئے مستعد فرمایا وہ صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین کی مقدس جماعت ہے۔ ان کے معیارِ حق بتلانے ہی کیلئے آپ نے نہایت صاف و صریح اور غیر مبہم ہدایت جاری فرمائی۔ یعنی صحابہ رضی اﷲ عنہم کا معیارِ حق ہونا قیاسی یا استنباطی نہیں بلکہ منصوص ہے جس کیلئے آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے اپنی ایک مستقل حدیث ارشاد فرمائی۔
عَنْ عَبْدُاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَفْتَرِقُ اُمَّتِیْ عَلٰی ثلٰثٍ وَّسَبْعِیْنَ مِلَّۃً کُلُّھُمْ فِی النَّارِ اِلاَّ وَاحِدَۃً قِیْلَ مَنْ ھُمْ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ مَا اَنَا عَلَیْہِ وَاَصْحَابِی۔(السنن للترمذی )
حضرت عبداﷲ بن عمرو بن العاص رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری اُمت تہتر (۷۳)ملتوں پر تقسیم ہو جائے گی سوائے ایک کے سب جہنم میں ڈالے جائیں گے۔ پوچھا گیا کہ وہ مستثنیٰ کون ہیں یا رسول اﷲ نے ارشاد فرمایا کہ جو لوگ میرے اور میرے صحابہ کے طریقہ پر ہیں۔
