صحابہ رضی اللہ عنہم معیارِ حق
حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔
۔’’حضرات صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم شریعت کا معیار تو نہیں ہیں کہ وہ شریعت بنائیں‘ البتہ وہ شریعت کے متبع ہیں اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس بات کا معیار قرار دیا ہے کہ فرقوں کا حق و باطل ان کے ذریعہ پرکھا جائے جن کے عقائد و اعمال صحابہ رضی اللہ عنہم کے عقائد و اعمال سے میل کھائیں وہ تو حق پر ہوں گے‘ باقی باطل پر ہوں گے‘‘۔
صحابہ رضی اللہ عنہم ہر تنقید سے بالاتر
حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔
۔’’سارے صحابہ رضی اللہ عنہم متقی‘ عادل اور پاکباز ہیں اور ہماری ہر تنقید سے بالاتر ہیں‘ ہماری ہر حالت سے اونچے ہیں۔ ہمارا فرض ہو گا کہ ان کو سامنے رکھ کر اپنے ایمان اور اپنے اعمال کو پرکھیں ‘ اگر ان کے اعمال اور ایمان کے مطابق ہو جائے تو ہمارا ایمان اور ہمارے اعمال درست ہیں ورنہ غلط ہیں اس لئے کہ علم کی روایت بھی انہوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے اور عمل کی روایت بھی انہوں نے ہی اللہ تعالیٰ کے رسول سے کی ہے۔
(ماخوذ از خطبات حکیم الاسلام)
