صحابہ رضی اللہ عنہم معیارِ حق
حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔
۔’’حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عقیدہ و عمل کو اپنے عقیدہ و عمل کے ساتھ ضم کر کے انہیں معیار حق فرمایا اور اعلان فرمایا کہ ’’سنن نبوت اور سنن صحابہ ایک ہی ہیں‘‘ جس سے نمایاں ہو جاتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی دینی خصوصیات خصوصیات نبوی تھیں۔
چنانچہ اُمت کے بہتر (۷۲) فرقوں کے بارے میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ ان میں کون سا فرقہ ناجی ہے؟ تو فرمایا کہ (ما انا علیہ و اصحابی) جس پر آج کے دن میں اور میرے صحابہ ہیں۔
گویا اپنے عمل و عقیدہ کے ساتھ ان کے عمل و عقیدہ کو اس طرح ملا کر بتلایا کہ ان کے عقیدہ و عمل اور حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے عقیدہ وعمل کی نوعیت ایک ثابت ہو گئی اورفرقوں کے حق و باطل ہونے کا معیار آپ نے خود اپنی ذات برکات اور حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کو ٹھہرایا‘‘۔
۔’’حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا طبقہ جو روحانی فضا کی مانند ہے امت کی تنقید سے بالا تر ہے اگر ان کی شان نہیں کوئی طبقہ سب و شتم یا گستاخی سوء ادب یا جسارت یا بے باکی یا ان پر اپنی تنقیدی تحقیر کی گندگی اچھالے گا تو اس کی یہ ناپاکی اسی ہی کی طرف لوٹ آئے گی۔ اس فضائے شفاف پر اس کا کوئی اثر نہ ہوگا۔‘‘۔
(ماخوذ از خطبات حکیم الاسلام)
