صبر و شکر

صبر و شکر

ارشاد فرمایا کہ انسان پر دو میں سے ایک حالت ہمیشہ رہتی ہے ۔ آسودگی یا خستگی۔ آسودہ حالی میں طبعی طور پر دل میں شکر گذاری کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔ پھر نص قطعی سے یہ بات ثابت ہے کہ شکر گذاری نعمتوں میں اضافے کا سبب ہے لہٰذا یہ نسبتاََ سہل ہے۔
اس کے برعکس مصائب و خستہ حالی انسان کو احساس ِ محرومی ، مظلومیت اور مایوسی سے دوچار کرتی ہیں اس لیے طبعاََ صبر کرنا مشکل اور شکر کرنا مشکل تر معلوم ہوتا ہے۔ تاہم یہ بات جان لینا چاہئے کہ مشکلات پر صبر کی توفیق اللہ کی رحمت کی علامت ہے کیوں کہ یہ گناہوں سے پاکی کا ذریعہ ہے ۔ اور اگر اس سے آگے بڑھ کر شکر کی توفیق ہوجائے تو یہ اللہ کے بہت بڑے فضل اور ترقی ٔ درجات کا ثبوت ہے ۔ اور ان دونوں درجات کے حصول کے لیے ذکر اللہ کی کثرت بہت نافع ہے۔
( مؤرخہ ۶اکتوبر ۲۰۱۹ء، ۴۶واں سالانہ جلسہ برائے نوجوانان بعد صلوٰۃ الظہر، اسلامک دعوۃ اکیڈمی، لیسٹر، برطانیہ)

ازافادات محبوب العلماء حضرت مولانا سلیم دھورات مدظلہ العالی (خلیفہ مجاز مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالیٰ)۔

نوٹ: اس طرح کے دیگر قیمتی ملفوظات جو اکابر اولیاء اللہ کے فرمودہ قیمتی جواہرات ہیں ۔ آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔ براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ ودیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔
اور ایسے قیمتی ملفوظات ہمارے واٹس ایپ چینل پر بھی مستقل شئیر کئے جاتے ہیں ۔ چینل کو فالو کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
شکریہ ۔

Most Viewed Posts

Latest Posts

لوگوں کی خاطر نیک عمل نہ کرنا چاہیے، نہ چھوڑنا چاہیے

لوگوں کی خاطر نیک عمل نہ کرنا چاہیے، نہ چھوڑنا چاہیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ جب کسی نیک کام کی توفیق عطا فرمائیں تو اس خیال سے کہ کہیں دکھاوا نہ ہو اسے چھوڑنا نہیں چاہیے، بلکہ کرتے رہنا چاہیے اور نیت کی اصلاح کی کوشش جاری رکھنی چاہیے۔ استقامت کے ذریعے ریا کا علاج بھی...

read more

اپنے عیوب کا استحضار کیسے ہو

اپنے عیوب کا استحضار کیسے ہو اپنے عیوب پر نظر رہنی چاہیے ، ان کی اصلاح کی فکر کے بغیر سلوک طے نہیں ہوتا۔ امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عیوب ان طریقوں سے کھلتے ہیں:۔۱)دوستوں سے کہے کہ عیوب بتایا کرو۔۔۲) دشمنوں اور حاسدوں کی طرف سے جو تنقید ہو، ان پر توجہ...

read more

لذات

لذات نفس کی مرغوبات کے ساتھ معاملے میں یہ خیال رکھا جائے:۔۔۱۔ناجائز لذات۔ ہر حال میں ان سے دور رہے۔۔۲۔جائز لذات جو دسترس سے باہر ہوں ۔ ان کی تمنا نہ کرے، راضی بہ رضاء مالک رہے۔۔۳۔ جائز لذات جو دسترس میں ہوں۔ ان سے متمتع ہو لیکن بہت زیادہ انہماک نہ ہو۔( مؤرخہ ۲ مئی...

read more