صاف اور پوری بات کہنا عظیم الشان نعمت ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
فرمایا کہ لوگ پوری بات نہیں کہتے بلکہ جو بات کہنا چاہتے ہیں اس کو ادھورا کہتے ہیں جس سے ان کے مافی الضمیر کا اظہار نہیں ہوتا اور مخاطب کو ایذا ہوتی ہے۔ تو کسی کو بلا وجہ تکلیف دینا خصوصاً کوئی ایسی بات کرنا کہ جس سے کسی مسلمان کو ایذا ہو کب مناسب ہے۔ چنانچہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ
المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده
یعنی کہ مسلمان وہ ہے کہ جس کے نہ تو ہاتھ سے کسی کو تکلیف پہنچے اور نہ اس کی زبان سے کسی کو تکلیف پہنچے تو ادھوری بات کہنا زبان سے تکلیف پہنچانا ہے۔ اسی سلسلہ میں ارشاد فرمایا کہ صاف اور پوری بات کہنا عظیم الشان نعمت ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

