شیطان کا ایک دھوکہ (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی آدمی نیا نیا دیندار بنا ہے ، اللہ تعالیٰ نے نیا نیا دین کا جذبہ پیدا کیا ہے تو بعض اوقات شیطان اس دھوکے میں مبتلا کردیتا ہے کہ یہ ساری دنیا تو حقیر ہے، یہ سب فاسق و فاجر ہیں ، میں متقی اور پرہیزگار ہوں ، میں مقدس ہوں ، میں نے بڑا تیر مارا ہے ۔ اور اس کے نتیجے میں شیطان اپنی بڑائی ،دوسروں کی حقارت اور تذلیل کا جذبہ پیدا کردیتا ہے۔ان لوگوں کے لیے شیطان کی یہ بڑی زبردست چال ہوتی ہے جو نئے نئے دین کی طرف آئے ہوں۔ یہ کلمہ
الحمدللہ الذی عافانی مما ابتلاک بہ وفضلنی علٰی کثیر ممن خلق تفضیلا
اس بیماری کا اور شیطان کے اس دھوکے کا علاج ہے کہ اگر میں اس بیماری سے اور اس گناہ سے محفوظ ہوں تو یہ اللہ جل جلالہ کی توفیق سے ہوں ۔ تعریف اسی کی ہے، شکر اس کا ہے ، میرا اپنا کوئی کمال نہیں ہے ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے مجھے اس گناہ سے نجات عطا فرمائی تو اے اللہ ! آپ کا شکر ہے کہ مجھے اس سے نجات دے دی تو جب اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا ، اللہ کی تعریف کی تو دل میں یہ جو بات آ رہی تھی کہ میں بڑا مقدس بن گیا ہوں ، بڑا پرہیزگار بن گیا ہوں اور یہ ساری مخلوق گنہگار ہے ، ساری مخلوق فاسق و فاجر ہے ، قابلِ تحقیر ہے تو اس کا علاج بھی اس جملے سے ہوگیا کیونکہ جب اللہ تعالیٰ کی تعریف کی ، اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا تو اس کے معنی یہ ہیں کہ یا اللہ ! میں تو اس لائق نہیں تھا کہ اس گناہ سے بچ جاتا ، آپ نے اپنے فضل و کرم سے توفیق عطا فرمائی تو اس کے نتیجے میں بچ گیا اور یہ بے چارہ مبتلا ہے۔
۔(درسِ شعب الایمان، جلد ۳، صفحہ ۲۰۵)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/