شیخ کی نصیحت
اللہ تعالیٰ کی بخششوں نے ایک گنہگار کے راستے میں توفیق کا چراغ رکھ دیا۔۔۔۔۔ وہ اہل تحقیق (اولیاء) کے حلقے میں آ گیا۔۔۔۔۔ فقیروں کی برکت اور ان کے سچے اقوال کی وجہ سے اس کی بری عادتیں اچھے حصائل سے بدل گئیں۔۔۔۔۔ حرص اور خواہشات کو چھوڑ دیا لیکن برا بھلا کہنے والوں کی زبان اس کے حق میں ویسی ہی دراز تھی کہ وہ پہلے ہی طریقے پر ہے اور اس کے زہد اور نیکی کرتے تھے۔۔۔۔۔
عذراور توبہ کر کے خدا کے عذاب سے نجات پا سکتے ہیں
لیکن لوگوں کی زبان سے نہیں چھوٹ سکتے
لوگوں کی زبانوں کے ظلم سہنے کی طاقت نہ رہی۔۔۔۔۔ پیر طریقت کے پاس اس نے شکایت کی اور کہا : میں لوگوں کی زبانوں سے رنجیدہ ہوں۔۔۔۔۔ پیر نے اس کو جواب دیا کہ تو اس نعمت کا شکر کیسے ادا کر سکتا ہے کہ تو اس حالت سے بہتر ہے جیسا کہ لوگ تجھے خیال کرتے ہیں۔۔۔۔۔ لیکن مجھے کہ ’’لوگوں کا اچھا خیال میرے حق میں یہ ہے کہ میں کامل ہوں اور حالانکہ میں بالکل ناقص ہوں‘‘ رنج کرنا اور غم کھانا ضروری ہے۔۔۔۔۔(گلستان سعدی)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

