شیخ کی محبت
ارشاد فرمایا کہ اکتسابِ فیض کے لیے مرید کا خلوص والی محبت کے ساتھ اپنے شیخ کی طرف متوجہ رہنا ضروری ہے خواہ شیخ بظاہر اس کی طرف متوجہ نہ ہوں ، کیونکہ معطی اللہ تعالیٰ ہیں اور شیخ ذریعہ ہے، اور اللہ تعالیٰ مرید کے خلوص کو دیکھ کر شیخ کو اس کی طرف متوجہ فرما کر ضرور فیضیاب فرمائیں گے ۔ اگر شیخ کسی عارض کے سبب مرید سے خصوصی ربط و تعلق کا اظہار نہ کرے تو بھی مضر نہیں کہ عمومی ہمدردی اور دعاؤں میں تو شرکت رہتی ہے ۔ پھر اللہ سبحانہ مرید کی طلب ِ صادق کی قدر دانی فرماتے ہوئے شیخ کے دل میں اس کے لیے خاص محبت بھی پیدا فرمادیتے ہیں۔
لیکن اگر معاملہ اس کے برعکس ہو کہ شیخ کے دل میں محبت و شفقت ہو اور مرید عدم التفات و لا تعلقی کی کیفیت پاتا ہو تو یہ ناکامی کی راہ ہے ، اس سے بچنے کی فکر کرنی چاہئے اور دعا و استغفار کے ذریعہ اللہ کی مدد طلب کرنی چاہئے تاکہ ربّ ِ ذوالمنن کرم فرمائیں۔
( مؤرخہ ۷ دسمبر ۲۰۱۹ء، بعد نمازِ عشاء بمقام خانقاہِ فاروقیہ، اسلامک دعوۃ اکیڈمی، لیسٹر، برطانیہ)
ازافادات محبوب العلماء حضرت مولانا سلیم دھورات مدظلہ العالی (خلیفہ مجاز مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالیٰ)۔
نوٹ: اس طرح کے دیگر قیمتی ملفوظات جو اکابر اولیاء اللہ کے فرمودہ قیمتی جواہرات ہیں ۔ آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔ براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ ودیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔
اور ایسے قیمتی ملفوظات ہمارے واٹس ایپ چینل پر بھی مستقل شئیر کئے جاتے ہیں ۔ چینل کو فالو کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
شکریہ ۔