شیخ کی تشخیص و تجویز پر اعتماد ضروری ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ اس طریق میں پہلا قدم اپنے کو فنا کر دینا ہے ۔ اگر یہ بھی حاصل نہ ہو تو وہ شخص بالکل محروم ہے۔ یہ طریق ایسا نازک ہے کہ بعض اوقات اس میں کسی تشخیص کے بعد بھی سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔ میں نے ایک شخص سے کہا تھا کہ تم میں کبر کا مرض ہے۔ صاف انکار کیا کہ مجھ میں کبر ہرگز نہیں بلکہ برا مانا کہ یہ مرض میرے اندر کیسے تشخیص کیا۔ پانچ برس کے بعد خود اقرار کیا کہ آپ کی وہ تشخیص میرے متعلق صحیح تھی، اب معلوم ہوا کہ میرے اندر کبر کامرض ہے۔ میں نے کہا کہ بندہ خدا ! اگر جبھی مان لیتا تو اب تک تو علاج بھی ہوجاتا ،پانچ برس کی مدت بہت ہوتی ہے ، یہ سب ضائع ہوگئی۔ اسی واسطے میں کہا
کرتا ہوں کہ اس طریق میں طالب کا فرض تقلیدِ محض ہے۔ یعنی جو مربی کہے اس کو بے چوں و چرا مان لے، قیل و قال سے اس میں کام نہیں چلتا، اس کا انجام محرومی ہے۔(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۹۹)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

