شیخ کو رائی برابر بھی مکدر نہ کرنا چاہیے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ جس شخص سے اصلاحِ باطن کا تعلق ہو اس کو رائی برابر بھی مکدر کرنا ایسا ہے جیسے بڑا بھاری پہاڑ بیچ میں آ گیا اور حجاب ہوجاتا ہے اور فیض بند ہوجاتا ہے اور یہ بات وجدانی ہے ۔ اس طریق میں کدورت اور نفع دونوں جمع نہیں ہو سکتے مگر کدورت اسی سے ہوتی ہے جس سے توقع ہوتی ہے ۔
نیز فرمایا کہ شکایت بھی دوستوں ہی سے ہوا کرتی ہے ، دشمن کی کیا شکایت ۔ جو دوستی کا دعویٰ کرتے ہیں ، ان سے اذیت کی برداشت نہیں اور اس اذیت کا سبب کم فہمی نہیں ہوتی بلکہ بے فکری ہوتی ہے ۔ فکر سے کام لے تو کبھی دوسرے کو تکلیف نہ پہنچے ۔ حتیٰ کہ اگر ایسے شخص سے کبھی کوئی نامناسب حرکت بھی ہوجائے تو وہ بھی بہت خفیف اور کبھی اتفاقاً ہوگی اور چونکہ صاحب ِ معاملہ کو معلوم ہوگا کہ یہ شخص فکر سے کام لیتا ہے مگر باوجود قصد اور فکر کے ایسا ہوگیا تو اس پر بھی کوئی اثر نہ ہوگا۔(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۲۶۳)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

