شکر اور ناشکری کی بنیاد
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
فرمایا کہ ناشکری کی بنیاد ہے نظر بر مفقود و قطع نظر از موجود اور شکر کی بنیاد ہے نظر بر موجود و قطع نظر از مفقود یعنی انسان کے دل میں ناشکری اس سے پیدا ہوتی ہے کہ آدمی اللہ کی موجودہ اور حاصل شدہ نعمتوں پر تو نظر نہ کرے اور جو چیز حاصل نہیں صرف اس کو دیکھتا رہے۔ اس کے برخلاف جو شخص حاصل شدہ اور موجودہ نعمتوں پر تو ہر وقت نظر رکھتا ہے اور جو موجود و حاصل نہیں ان سے قطع نظر کرتا ہے تو فطری طور پر اس کے دل میں شکر کی کیفیت پیدا ہوگی۔ ایک حدیث میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ ﷺ نے ہدایت فرمائی کہ مساکین کے ساتھ بیٹھو اور ان کو اپنے قریب کرو۔ اس کی مصلحت بعض حضرات نے یہی بیان فرمائی کہ ان کی صحبت میں رہ کر اپنے پاس ان سے زیادہ سامان دیکھے گا تو اس کی قدر ہوگی اور شکر کی توفیق ہوگی۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

