شکر اور صبر کا اجروثواب (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مومن کا کسی حال میں گھاٹا(نقصان) نہیں ہے۔ اگر اس کو کوئی راحت ملے ، کوئی خوشی حاصل ہو تو وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہے کہ یا اللہ ! آپ نے مجھے یہ نعمت عطا فرمادی۔ یا اللہ ! آپ کا شکر ہے اور اگر اس کو کوئی تکلیف پہنچے تو وہ صبر کرتا ہے ۔
صبر کرنے کے کیا معنی؟ کہ اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر اعتراض نہیں کرتا ، اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر شکوہ نہیں کرتا ، چاہے اس تکلیف کو دور کرنے کے اسباب بھی پیدا کرلے اور چاہے اس کے لیے دعا بھی کرلے لیکن اللہ تعالیٰ کے فیصلہ پر راضی رہتا ہے تو اس پر اس کو بے شمار اجر ملتا ہے۔ چنانچہ فرمایا :۔
انما یوفی الصٰبرون اجرھم بغیر حساب۔(الزمر: ۱۰)۔
ترجمہ: جو لوگ صبر سے کام لیتے ہیں ، ان کا ثواب انہیں بے حساب دیا جائے گا۔(توضیح القرآن)۔
صبر کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ بے حساب اجر عطا فرماتے ہیں ، اس کا کوئی شمار نہیں ہے، اتنا اجر دیں گے۔ اور حدیث میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ قیامت میں جب اللہ تبارک و تعالیٰ تکلیفوں پر صبر کرنے والوں کو اجر و ثواب سے نوازیں گے تو لوگ یہ تمنا اور حسرتیں کریں گے کہ کاش ! دنیا میں ہماری کھالیں قینچیوں سے کاٹی گئی ہوتیں اور اس پر ہم صبر کرتے تاکہ آج صابروں کے برابر ہمارا اجر و ثواب ہوتا، صبر پر اللہ تبارک و تعالیٰ اتنا اجر عطا فرماتے ہیں۔
۔ (درسِ شعب الایمان، جلد ۲، صفحہ ۷۸)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

