شوہر، بیوی کی اشیاء اور املاک علیحدہ اور ممتاز ہونا چاہئے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ آج کل ہم لوگوں کی معاشرت اتنی گندی ہوگئی ہے کہ کسی کے حق کی بھی پرواہ نہیں رہی اور جہالت کی یہ حد ہے کہ ہم کو یہ بھی یاد نہیں رہا کہ صفائی معاملات اور باہمی حقوق کے فرق کا طریقہ ہمارے یہاں کا تھا جو اب یورپ میں ہے۔ معاملہ کی صفائی یہ ہے کہ میاں بیوی کی املاک (ملکیت) ممتاز ہوں مگر ہمارے یہاں تو حالت یہ ہے کہ گھروں میں یہ بھی نہیں معلوم کہ یہ چیز کسی کی ہے اور وہ چیز کس کی ہے۔ اس کی چیز پر وہ قابض اور اُس کی چیز پر یہ۔ عورت کے پاس زیور ہوتا ہے تو اس میں امتیاز نہیں کہ کون سا زیور باپ کے گھر کا ہے اور کون سا خاوند کے گھر کا ہے اور پھر وہ عورت کی ملک کر دیا گیا ہے یا عاریت ہے۔ اگر کوئی مرد اس کی تنقیح ( وضاحت) کرنا چاہے کہ میری ملک کون سی ہے اور دوسرے کی کون سی تو اس پر بڑی انگشت نمائی ہوتی ہے اور پورے خاندان میں اسے بدنام کیا جاتا ہے کہ صاحب اپنی ذرا ذرا سی چیز فلاں شخص الگ کرتا ہے اور اس قدر کنجوس اور اس قدر بخیل ہے کہ اپنی چیز کوکسی کا ہاتھ لگنا گوارہ نہیں کرتا۔ مطلب یہ کہ سخی وہ ہے جو بالکل بدانتظام، مغفل ( بے وقوف ) اور مجہول ہو، جس کو نہ اپنی ملک کی خبر اور نہ دوسرے کی۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

