شعائر اسلام کا نام احترام سےلینا چاہئے (129)۔

شعائر اسلام کا نام احترام سےلینا چاہئے (129)۔

دین سارے کا سارا ادب ہی ہے ۔
جو ادب سے محروم رہا وہ دین کی برکتوں سے بھی محروم ہی رہا ۔ مگر یاد رکھئے کہ بزرگ شخصیات اور محترم رشتوں کے ادب کے ساتھ ساتھ شعائر اسلام کا ادب کرنا بھی نہایت ضروری ہے، کیونکہ یہ شعائر ہمارے دین اور ایمان کا حصہ ہےاور انکا تقدس ثابت ہے۔
شعائر اسلام کی تعظیم اور ادب کا مطلب ہے کہ ہم اپنے دینی اصطلاحات اور مقدس مقامات کا احترام کریں اور اپنی گفتگو میں ان مقدس مقامات کے ناموں کو ادب و احترام سے ادا کریں۔
مثلاًمدینہ منورہ کا نام لیتے وقت ہمیں صرف مدینہ کہنے کی بجائے “مدینۃ المنورہ” کہنا چاہئے۔ اکثر عمرہ پر جانے والے لوگ اس میں کوتاہی کرتے ہیں مثلاً کہہ دیا کہ ہم مدینہ پہنچ گئے، ہم مدینہ کے لئے چل رہے ہیںیا پھر یوں کہہ دیا کہ میں مدینہ پہنچ کر بات کروںگا۔ حالانکہ پورا نام مدینۃ المنورہ ادا کرنا چاہئے کیونکہ یہ شہر وہ مقام ہے جہاں حضور نبی اکرم ﷺ کی ہجرت کے بعد اسلام کا مرکز بنا اور یہاں آپ ﷺ کی قبر مبارک بھی ہے۔ اس لیے اس شہر کا نام ادب اور احترام سے لینا ضروری ہے۔
بالکل اسی طرح مکہ مکرمہ کا نام لیتے وقت بھی ہمیں صرف “مکہ” کہنے کی بجائے “مکۃ المکرمہ” یا پھر مکۃ المعظمۃ کہنا چاہئے۔ یہ بھی اک مقدس شہر ہے جہاں کعبہ شریف واقع ہے اور جہاں ہر سال لاکھوں مسلمان حج اور عمرہ کی سعادت حاصل کرنے آتے ہیں۔اسی طرح دیگر جتنے بھی مقدس مقامات ہیں اُنکا تذکرہ اور نام خوب احترام کے ساتھ لینا چاہئے اور اس ادب و احترام کو معمولی چیز نہ سمجھناچاہئے۔قرآن مجید کی تعظیم اور ادب بھی ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور اس کا ذکر بھی خوب مؤدب اور محترم انداز میں کرنا ضروری ہے۔ اکثر لوگ باتوں میں کہہ دیتے ہیں قرآن یہ کہتا ہے یا قرآن نے فلاں جگہ پر یہ کہا ہے۔
حالانکہ ہمیں “قرآن مجید” یا “قرآن کریم” کہہ کر ذکر کرنا چاہئے۔ اسی طرح ایک اور غلطی بھی بہت عام ہے کہ ہم سب کو اللہ تعالیٰ کا نام لیتے وقت بھی ادب کا خیال رکھنا چاہئے۔ بعض لوگ اللہ تعالیٰ کا نام ایسے ہی گفتگو میں بول دیتے ہیں جیسے “اللہ نے یہ کہا” یا “اللہ نے فلاں جگہ پر یہ کہا”، حالانکہ ہمیں “اللہ تعالیٰ” یا “اللہ سبحانہ و تعالیٰ” کہہ کر ذکر کرنا چاہئے۔ اس سے ہم اللہ تعالیٰ کی عظمت اور بزرگی کا اظہار کرتے ہیں۔
خلاصہ یہ ہے کہ اپنی گفتگو میں ایسے الفاظ کو خوب سوچ سمجھ کر ادا کرنا چاہئے۔ بلاتکلف اور بلاہچکچاہٹ دینی شعائر کا نام لینا بے ادبی شمار ہوتا ہے۔یہ بھی ہمارا دینی فریضہ ہے کہ ہم ان مقامات کا احترام سے تذکرہ کریں۔ اس سے ہمارے ایمان کی پختگی اور دین اسلام سےمحبت کا اظہار ہوتا ہے۔ادب و احترام کی یہ روحانی اقدار نہ صرف ہمارے دلوں کو مضبوط کرتی ہیں بلکہ اس کی وجہ سے ہماری زندگی میں برکت اور رحمت بھی حاصل ہوتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیںشعائر اسلام کی تعظیم کرنے کی توفیق دیںاورہم سب کو ادب کی دولت نصیب فرمائیں۔ آمین۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more