شرعی اور اخلاقی نقطۂ نظر سے اپریل فول
اگر ہم شرعی اور اخلاقی نقطۂ نظر سے اپریل فول کا جائزہ لیں تو اس کی قباحت مزید نمایاں ہو جاتی ہے۔ شرعی نقطۂ نظر کا مطلب یہ ہے کہ اسلامی تعلیمات اس بارہ میں کیا کہتی ہیں ۔ جبکہ اخلاقی نقطۂ نظر کا مطلب یہ ہوگا کہ عمومی انسانی رویہ میں اس چیز کو کیسا دیکھا جاتا ہے ۔ دونوں زاویوں سے تجزیہ کرنے سے یہ سمجھنے میں آسانی ہوگی کہ یہ صرف ایک مذہبی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی اخلاقیات اور اقدار کا بھی معاملہ ہے۔ اور یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جو چیز اسلام میں منع کی گئی ہوتی ہے وہ اخلاقاً بھی قبیح ہوتی ہے ۔ اپریل فول اسی قسم کا عمل ہے۔
تاریخی پہلو:۔
اسلام نے آغاز سے ہی سچائی اور راست بازی کو بنیادی اہمیت دی ہے۔ قرآن مجید اور احادیث نبوی میں جا بجا سچ بولنے کی تاکید اور جھوٹ سے ممانعت ملتی ہے۔ ابتدائی اسلامی معاشرے میں کسی ایسی رسم کا تذکرہ نہیں ملتا جہاں جھوٹ کو تفریح کے لیے استعمال کیا گیا ہو۔ خلفائے راشدین کے عہد میں بھی مسلمان اپنے بدترین دشمن کے سامنے بھی جھوٹ بولنے سے گریز کرتے تھے۔ یہ ان کی تربیت تھی۔
دنیا کی عمومی اخلاقی تاریخ بھی یہی بتاتی ہے کہ ہر معاشرے نے دیانتداری کو قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ یونان کے فلسفی ہوں یا چین کے حکما، سب نے سچائی کو عظیم وصف قرار دیا اور جھوٹ کو برائی کہا۔ مغربی فلسفہ میں بھی ایمانوئل کانٹ جیسے مفکرین نے کہا کہ جھوٹ ہر حال میں غلط ہے کیونکہ یہ انسانیت کے باہمی اعتماد کو تباہ کرتا ہے۔ اس مختصر تاریخی جائزے سے واضح ہے کہ چاہے اسلامی تاریخ ہو یا عالمی اخلاقی تاریخ، جھوٹ کو ہمیشہ برا اور سچ کو اچھا سمجھا گیا ہے۔ اپریل فول جیسی روایت انہی مسلمہ اصولوں کے خلاف ہے۔
سماجی و ثقافتی اثرات
معاشرتی اور ثقافتی لحاظ سے اپریل فول جیسے عمل کا نتیجہ معاشرے میں منفی اثرات کی صورت میں نکلتا ہے۔ ہر معاشرے کی بنیاد اعتماد اور باہمی احترام پر ہوتی ہے۔ جب ایک دن جھوٹ بولنا اور دھوکا دینا جائز سمجھ لیا جائے تو اس بنیاد پر ضرب پڑتی ہے۔ اخلاقی نقطۂ نظر سے یہ عمل سماجی اقدار کے منافی ہے کیونکہ:۔
۔1۔ یہ جھوٹ کو جائز کرنے والا دن ہے جیسا کہ اگر بچوں کو منع کیا جائے کہ جھوٹ مت بولو تو وہ کہیں گے کہ پھر اپریل فول کیسے منایا جائے گا ؟۔
۔2۔ یہ دوسروں کے جذبات سے کھلواڑ کرتا ہے ۔کیونکہ جھوٹ بولنے سے دوسرے انسان کی تحقیر ہوتی ہے اور اُسسکے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے ۔
۔3۔ اپریل فول کا یہ دن جھوٹ کو تفریح کا درجہ دیتا ہے اور یہ تاثر دیتا ہے کہ تفریح کے لئے جھوٹ بولنا ایک اچھی چیز ہے ۔
ہر تہذیب میں یہ ایکا اصول موجود ہے کہ: “دوسروں کے ساتھ وہی سلوک کرو جو تم اپنے لیے پسند کرتے ہو”۔ اپریل فول اس اصول کی صریح خلاف ورزی ہے، کیونکہ یقیناً ہم میں سے کوئی بھی نہیں چاہے گا کہ اسے جھوٹی بات بول کر بےوقوف بنایا جائے۔ پھر ہم دوسروں کے ساتھ یہ کیوں کریں؟
اسلامی ثقافت کی بات کریں تو اس میں تو اور بھی زیادہ زور ہے کہ اپنے بھائی کے لیے وہی چاہو جو اپنے لیے چاہتے ہو۔ ہمارے ہاں ہمدردی اور خیرخواہی اعلیٰ اقدار ہیں۔ اپریل فول جیسی روایت میں نہ ہمدردی ہے نہ خیرخواہی؛ اس میں صرف دوسرے کا نقصان یا دل آزاری کرکے لطف لیا جاتا ہے۔ اسی لیے یہ ہماری معاشرتی اقدار سے میل نہیں کھاتی۔ بہت سے مسلمان ممالک میں لوگوں نے خود اسے اپنانے سے گریز کیا ہے اور جہاں اپریل فول کے اثرات پہنچے بھی ہیں وہاں دینی حلقوں نے اسے بڑھنے نہیں دیا۔
مذہبی (اسلامی) نقطۂ نظر:۔
شرعی لحاظ سے اپریل فول کے عدم جواز کے دلائل بہت واضح اور قوی ہیں۔ سب سے پہلا اور اہم اصول: جھوٹ حرام ہے۔ اس موضوع پر قرآن میں سخت الفاظ آئے ہیں۔
اللہ تعالی فرماتے ہیں: اللہ جھوٹ بولنے والے کو ہدایت نہیں دیتا۔ اور جھوٹوں پر لعنت کا ذکر متعدد مقامات پر آیا ہے۔
نبی کریم ﷺ کے ایک فرمان کا مفہوم ہے کہ مسلمان میں ہر عیب ہوسکتا ہے مگر خیانت اور جھوٹ نہیں ہوسکتے۔
ایک اور حدیث کا مفہوم ہے کہ ہلاکت ہے اُس شخص کے لیے جو لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولے۔
ان واضح دلائل کے بعد یہ سمجھ میں آتا ہے کہ اسلام میں یقیناً یہ عمل(تہوار) حرام اور گناہ ہے۔
مزید یہ کہ شریعت میں کسی کو دھوکا دینا ظلم اور حرام ہے۔ چاہے وقتی طور پر کسی کو دھوکے سے خوش کرنے کی کوشش بھی کی جائے، اسلام کی نظر میں وہ دھوکا ہی ہے۔ غور کریں تو اپریل فول میں اکثر لوگ دوسروں کے جذبات اور کبھی کبھار مال و امان کے ساتھ کھیلتے ہیں۔ مثلاً جھوٹی خبر سے کسی کو پریشان کرنا یا کوئی جعلی آفت یا خطرہ ظاہر کرکے دوسروں کو ڈرانا۔ یہ سب اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔
غیروں کی مشابہت حرام ہے:۔
ایک اور اہم ترین پہلو یہ بھی ہے کہ اسلام نے (غیر مسلموں) کی بری عادات اور بے وجہ مشابہت کو اپنانے سے منع فرمایا۔ اپریل فول کی تاریخ چونکہ غیروں سے جڑی ہے اور اس کا محور جھوٹ ہے، تو یہ اب دو طرح سے ممنوع ہوگیا – ایک تو جھوٹ، دوسرے غیر مسلموں کی ناجائز رسم۔ اس لیے شرعاً اس سے بچنے کی دوہری تاکید ہے۔
موجودہ دور کے جید علماء نے بھی انہی دلائل کی بنیاد پر فتویٰ دیا ہے۔ مختلف ممالک کے فتاویٰ جمع کریں تو سب کا خلاصہ یہی ہے کہ اپریل فول منانا شرعاً حرام ہے۔ علما یہ بھی کہتے ہیں کہ جو مسلمان لاعلمی میں ایسا کر چکے ہیں انہیں اللہ سے معافی مانگنی چاہیے اور آئندہ احتیاط کرنی چاہیے۔ کہنے کا مقصد یہ کہ اسلامی شریعت اس مسئلہ میں بالکل واضح ہے: اپریل فول جیسی جھوٹ پر مبنی رسم ناقابلِ قبول ہے۔
اخلاقی و معاشرتی وضاحت:۔
اخلاقی نقطۂ نظر سے بھی اپریل فول ایک ناقابل قبول روایت ہے۔ اس میں جھوٹ، دھوکا، اورشیطانی حرکتیں سب جمع ہیں جو کسی بھی اخلاقی نظام میں بری صفات ہیں۔ چاہے کوئی مذہب والا ہو یا نہ ہو، ہر بھلا انسان یہی سمجھے گا کہ دوسروں کو دھوکا دے کر ہنسی اُڑانا غلط ہے۔ ہمارا ضمیر بھی یہی کہتا ہے۔
اخلاقی اعتبار سے اپریل فول پر جو بھی دفاع کرنے کی کوشش کرے گا، اس کے پاس کوئی معقول دلیل نہیں ہوگی۔ صرف یہ کہنا کہ “ہم تفریح کر رہے ہیں” کافی نہیں۔ اگر وہ تفریح کسی اور کی تکلیف کا باعث بنے تو وہ غلط ہے۔ دنیا کا کوئی بھی اخلاقی فلسفہ اس کو صحیح نہیں کہتا۔ لہٰذا ہم دیکھتے ہیں کہ شرعی اور اخلاقی دونوں زاویوں سے اپریل فول کی مذمت ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسا نکتۂ اشتراک ہے جہاں مذہب اور انسانی اخلاق دونوں ہم زبان ہیں۔
نتیجہ
شرعی اور اخلاقی نقطۂ نظر سے اپریل فول کا جائزہ لینے کے بعد نتیجہ واضح ہے کہ یہ ایک غیر مناسب اور ناپسندیدہ عمل ہے۔ اسلام کی رو سے بھی یہ منع ہے اور عمومی اخلاقیات کے لحاظ سے بھی قابلِ مذمت ہے۔
جب اسلام بھی کہتا ہے کہ جھوٹ نہ بولو اور عقلِ سلیم بھی یہی کہتی ہے کہ کسی کو دھوکا نہ دو، تو پھر اپریل فول جیسی روایت کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی۔ ہمیں اپنے گھروں اور سماج میں سچائی، دیانت اور ہمدردی کو فروغ دینا ہے اور جھوٹ کے استعمال کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرنا۔ چاہے سب لوگ کر رہے ہوں، ہمیں دیکھنا ہے کہ اللہ اور رسول کا حکم کیا ہے اور انسانیت کی بھلائی کس میں ہے۔
آخر میں خلاصہ یہی ہے کہ اپریل فول کا تعلق نہ صرف شرعی خلاف ورزی سے ہے بلکہ اس میں ہمارے انسانی اصول بھی پامال ہوتے ہیں۔ ایک مومن کے لیے یہ دوہرا نقصان ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم سچائی کے ساتھ مزاح اور تفریح کے طریقے پیدا کریں۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہنسنے ہنسانے کے لیے ہمارے پاس بہت سے حلال اور اچھے ذرائع موجود ہیں۔ انہی کو اختیار کریں تو کسی کو دھوکا دینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ یوں ہماری تفریح بھی ہوجائے گی اور ضمیر پر بھی بوجھ نہیں ہوگا۔
اپریل فول سے متعلق مضامین اور دیگر علمی تحریرات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ یاد رکھیں
https://readngrow.online/
اور اس ویب سائٹ پر جب بھی کوئی نئی چیز شامل کی جاتی ہے تو اُسکی پوسٹ اس واٹس ایپ چینل پر شئیر ہوتی ہے ۔ یہ واٹس ایپ چینل ضرور فالو کرلیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M
شکریہ

