شدید مخالف سے درگزر اور صلہ ر حمی کا واقعہ
یہ واقعہ سید الطائفہ حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ (م ۱۳۱۷ھ؍ ۱۸۹۹ء)کا ہے جو اکابر دیوبند کے شیخ و مرشد ہیں، حکیم الامت حضرت تھانویؒ رقمطراز ہیں:۔
حضرت صاحب کے اجلّ الخلفاء حضرت مولانا رشید احمد صاحبرحمہ اللہ علیہ بیان فرماتے تھے کہ حضرت صاحب کے فلاں عزیز جو رشتہ قرابت کے بھائی ہوتے تھے نہایت تندخو اور تلخ مزاج تھے اور حضرت حاجی صاحب سے دوبدو گستاخانہ و مخاصمانہ گفتگو کرتے تھے غرض حضرت صاحب کو ایذا پہنچانے میں بیباک تھے ایک بار جس زمانہ میں کہ مظفر نگر میں جناب مولوی نصر اللہ خان صاحب (کہ درویش اجازت یافتہ و ذی علم بھی تھے) ڈپٹی کلکٹر تھے وہی عزیز مذکور کسی سرکاری سپاہی سے کسی بات پر الجھ گئے اور اس کے ساتھ سختی سے پیش آئے اس نے شکایت کردی ڈپٹی صاحب نے طلب کرکے حوالات میں کردیا اور مقدمہ کی تاریخ مقرر کردی یہ خبر حضرت حاجی صاحب کو تھانہ بھون میں پہنچی حضرت حاجی صاحب فی الفور سوار ہو کر مظفر نگر تشریف لے گئے اور ڈپٹی صاحب کے مہمان ہوئے ڈپٹی صاحب بڑی تعظیم سے پیش آئے اور اپنے ایک پیر بھائی کو حضرت حاجی صاحب کی خدمت کے لئے متعین فرمایا
غرض فرصت کے وقت میں حضرت حاجی صاحب نے اس عزیز کی سفارش فرمائی ڈپٹی صاحب کو سخت حیرت ہوئی اور کہا کہ آپ ایسے مفسد و موذی کی سفارش کرتے ہیں آپ رہنے دیجئے یہ بدون سزا کے نہ مانے گا۔
آپ نے ہمراہیوں سے فرمایا کہ چلنے کی تیاری کرو ڈپٹی صاحب نے قیام پر اصرار کیا آپ نے فرمایا کہ میں تو خاص اسی کام کے واسطے آیا تھا جب آخر عاجز ہوئے اور کہا کہ بہت اچھا میں وعدہ کرتا ہوں ضرور رہا کردوں گا اور رہا تو ابھی کردیتا لیکن اس میں شبہ ہوگا اس لئے ایک ہفتہ کے بعد چھوڑ دوں گا، آپ اطمینان فرمایئے؟ جب حضرت حاجی صاحب راضی ہوئے سب میں چرچا تھا کہ دیکھو آکر پھر حضرت ہی کو ایذا دے گا مگر آپ کو اصلاً اس کا خیال نہ تھا‘‘۔۔۔۔ ( کمالات امدادیہ ص ۳۲)
