شادی کے موقع پر لڑکے کے مسلمان ہونے کی تحقیق ضروری ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ یہ امر قابلِ تنبیہ ہے کہ آج کل نو تعلیم یافتہ طبقہ میں بعض لوگ ایسے آزاد اور بے باک ہوتے ہیں جو بلا تکلف ملاحدہ کی تقلید کی بدولت یا نفس پرستی و خود رائی کی وجہ سے قطعی احکام میں مخالفانہ کلام کرتے ہیں ۔ کسی کو رسالت میں کلام ہے، کسی کو نماز روزہ کے احکام پر نکتہ چینی ہے ، کسی کو واقعاتِ قیامت میں شبہات ہیں، سو خوب سمجھ لو کہ ایسا آدمی کافر ہے خواہ وہ اپنے کو مسلمان ہی سمجھتا ہو۔ اور مسلمان عورت کا نکاح کافر مرد سے نہیں ہوتا یا اگر مسلمان ہونے کے بعد کو ئی ان امور میں مرتکب ہوا تو وہ کافر ہوجاتا ہے اور نکاح ٹوٹ جاتا ہے اور عمر بھر حرام کاری ہوتی ہے ۔ پس بے حد ضروری ہے کہ نکاح کے قبل داماد صاحب کی داڑھی اور فیشن کو اگر نہ دیکھو تو اس کے مسلمان ہونے کی تحقیق تو کر لیا کرو، اور نکاح کے بعد ایسا امر پیش آئے تو توبہ کرا کر تجدید نکاح کرا دیا کرو۔(صفحہ ۱۱۳،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں