شادی کا نہایت آسان اور سادہ طریقہ
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ منگنی میں زبانی وعدہ کافی ہے ۔ نہ حجام کی ضرورت ، نہ جوڑا، نشانی اور شیرینی کی حاجت اور جب دونوں(لڑکا لڑکی) نکاح کے قابل ہو جائیں زبانی یا بذریعہ خط و کتابت کوئی وقت ٹھہرا کر دولہا کو بلالیں ۔ ایک اس کا سرپرست اور ایک خدمت گزار اس کے ہمراہ کافی ہے ، نہ بَری کی ضرورت نہ بارات کی حاجت۔ نکاح کے بعد فوراً یا ایک آدھ روزمہمان رکھ کر اس کو رخصت کردیں اور اپنی گنجائش کے بقدر جو ضروری اور کارآمد چیزیں جہیز میں دینا منظور ہوں بلا اعلان کے اس کے گھر بھیج دیں یا اپنے گھر میں اس کے سپرد کردیں ۔ نہ سسرال کے جوڑوں کی ضرورت ، نہ چوتھی بہوڑوں کی حاجت ، اور جب چاہیں دلہن والے بلالیں اور جب موقع ہو دولہا والے بلالیں ۔ اگر توفیق ہو تو شکریہ میں حاجت مندوں کو دے دو۔ کسی کام کے لیے قرضہ مت کرو ، البتہ ولیمہ مسنون ہے ، وہ بھی خلوصِ نیت و اختصار کے ساتھ نہ کہ فخر و اشتہار کے ساتھ ورنہ ایسا ولیمہ بھی جائز نہیں ۔ حدیث میں ایسے ولیمہ کو ’’ شر الطعام‘‘ فرمایا گیا ہے ، نہ ایسا ولیمہ جائز ، نہ اس کا قبول کرنا جائز۔(صفحہ ۲۷۷،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

