سوشل میڈیا پر نہی عن المنکر کا خاص طریقہ (195)۔
سوشل میڈیا کے جتنے بھی پلیٹ فارمز ہیں وہ سب برے نہیں ہیں ۔ بلکہ وہ تو معاشرہ کے لوگوں کو جوڑنے اور ایک دوسرے کے احوال سے باخبر رہنے کے لئے بنائے جاتے ہیں ۔ میں مانتا ہوں کہ یہ غیرمسلموں کی ایجاد ہے مگر ضروری نہیں کہ اسکو غیر مسلم نے ایجاد کیا ہے تو اسکا مقصد برا ہو اور اسکے صرف نقصانات ہوں اور کوئی فائدہ نہ ہو ۔
یاد رکھئے کہ سوشل میڈیا فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب، ٹک ٹاک اور اس سے ملتی جلتی ساری ایپ تقریباًایک جیسی ہی ہیں ۔ وہ بذات خود بری نہیں ہیں ۔ البتہ معاشرے کی پسند، نوجوانوں کا رجحان اور سوسائٹی میں رائج چیزیں اسکو برا بنا دیتی ہیں ۔ آپ اگر وہ بری چیزیں نہیں دیکھتے تو یہ بہت ہی اچھی بات ہے ۔ اسکے لئے صرف یہ حل نہیں ہے کہ آپ انکو استعمال کرنا چھوڑ دیں بلکہ ایک اور حل جو مؤثر قدم ہے ۔ وہ یہ ہے کہ آپ ٹک ٹاک استعمال کریں اور اسمیں رپورٹنگ کریں ۔ یعنی اگر کسی ویڈیو میں نعوذ باللہ اسلام کا مذاق اڑایا جارہا ہے تو آپکو اختیار دیا گیا ہے کہ آپ اُسکو فوراً رپورٹ کریں ۔ اُسکے چینل کو رپورٹ کریں ۔ اُسکی پروفائل کو بھی رپورٹ کریں اور رپورٹ کرتے ہوئے اگر اس چیز کا اختیار ہو تو شائستہ زبان میں اپنی تکلیف کا اظہار کریں کہ یہ ویڈیو میرے جذبات کو مجروح کررہی ہے ۔ یا اگر کوئی حیا سوز ویڈیو آپکو نظر آتی ہے تو اُسکو رپورٹ کریں اور لکھیں کہ اگرچہ اسمیں برہنہ تصاویر نہیں ہیں مگر یہ ویڈیو لوگوں کو غلط راستے پر اُکسا رہی ہے ۔ یہ رپورٹنگ کا آپشن کوئی معمولی چیز نہیں ہے ۔ اگر آپ اپنے اردگرد چیزوں کو دیکھ کر خاموش ہوتے رہیں گے تو غلط چیزیں پروان چڑھتی رہیں گی ۔ لوگ خراب ہوتے رہیں گے اور اچھے لوگ صرف کوسنے میں مصروف رہیں گے ۔
یاد رکھیں! رپورٹنگ کا آپشن نہی عن المنکر کے زمرے میں آتا ہے جو کہ ہر مسلمان پر اپنی بساط کے مطابق ضروری ہوتا ہے۔
آج ہی اس چیز کو اپنا معمول بنائیں ۔ یوٹیوب جب بھی اوپن کریں تو اُس پر رپورٹنگ کا باقاعدہ سیشن کریں ۔ میں نے بھی الحمدللہ اس پر ایک مہینہ تک محنت کی کہ ہر ویڈیو کو رپورٹ کرتا رہا جس میں برہنہ مواد، میوزک یا پھر کوئی غلط چیز ہوتی تھی ۔ نتیجتاً اتنا فائدہ ضرور ہوا ہے کہ اب یوٹیوب مجھے وہ چیزیں نہیں دکھاتا بالفرض اگر اُس نے دکھائی بھی تو میں اُس پر ایک یا دو گھنٹہ لگا کر دوبارہ ساری ناپسندیدہ ویڈیوز کو
(Not Interested)
کرتا رہوں گاجس سے اُسکا سسٹم خود ہی سمجھ لے گا۔ اب وہ صرف نعتیں، اہم خبریں اور تلاوتیں ظاہر کرتا ہے ۔
تو اس چیز کی اہمیت کو سمجھیں ۔ فیس بوک پر بھی جہاں کہیں کوئی غلط چیز نظر آئے تو اُسکو فوراً رپورٹ کریں ۔ اگرچہ یہ پلیٹ فارمز مسلمانوں کےبنائی ہوئے نہیں ہیں مگر اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ چیزیں استعمال کرنا گناہ ہے یا ان کو استعمال کرنے سے اسلام کو نقصان پہنچے گا ۔
ہر چیز کی اچھائیاں اور برائیاں ہوتی ہیں ۔ سوشل میڈیا پر آپکو یہ اختیار حاصل ہے کہ برائی کے خلاف آپ بات کرسکتے ہیں بشرطیکہ وہ صاف ستھرے انداز میں ہو ۔ نیز ایک یہ غلط فہمی کہ کچھ لوگ یہ سوچیں گے کہ ہماری ایک رپورٹ سے کیا ہوگا ۔ تو یہ سوچ بھی غلط ہے کیونکہ ہرفرد کو اپنا حصہ دینا ہوتا ہے ۔ کسی ایک فرد پر پورے معاشرہ کی اصلاح فرض نہیں البتہ یہ فرض ہے کہ وہ اپنا حصہ ضرورشامل کرے۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

