سورہ نصر کی نجارانہ تفسیر
ایک صاحب نے سورہ نصر کی بالکل جدید تفسیر لکھ کر حکیم الاسلام حضرت قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ کی خدمت میں آپ کی رائے معلوم کرنے کے لئے بھیجی، اس جدید تفسیر کو پڑھنے کے بعد حکیم الاسلام کا جواب پڑھئے۔
جدید تفسیر کا نمونہ: لکھتے ہیں کہ
اذا جاء نصراللہ سے مراد مفید ہوا اور بارش ہے جس کو دیکھ کر لوگ فوج در فوج مسرت کے ساتھ اللہ کے دین و کام میں جو ’’زراعت‘‘ ہے جس کو خدا نے نحن الزارعون کہہ کر اپنا کام اور دین قرار دیا ہے خوشی کے ساتھ لوگ اس میں داخل ہوجاتے ہیں اور مسرت کا اظہار لفظ افواجاً سے ہوتا ہے اس جگہ دین اللّٰہ سے زراعت مراد ہے اور نصراللہ سے مفید ہوا مراد ہے اور فتح سے مناسب بارش مراد ہے اس لئے نصراللہ سے فوجی مدد اور فتح سے مکہ کا فتح مراد لینا مناسب نہیں ہے۔
اس لئے کہ اس میں خونریزی ہو کر لوگوں کو کچھ جانی نقصان پہنچا ہے جو خدا کی عام مدد کے خلاف ہے فوج کی مدد سے جو ملک فتح ہوتا ہے اس کے متعلق خدا کا فرمان ہے:۔
ان الملوک اذا دخلوا قریۃ افسدوھا و جعلوٰا اعزۃ اھلہا اذلۃ الخ اور فسبح بحمد ربک واستغفرہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ استغفار کا حکم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں ہے بلکہ عام انسانوں خصوصاً کاشتکاروں کو ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کاشتکاری سے عدم واقفیت کا اظہار فرمادیا تھا۔ 
