سوادِ اعظم کی تفسیر
فرمایا کہ فتنہ اور اختلافات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوادِ اعظم کا اتباع کرنے کی ہدایت فرمائی ہے ۔ سوادِ اعظم کے مفہوم میں علماء کے متعدد اقوال میں راجح یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس سے مراد تو وہی ہے جو ظاہری الفاظ سے سمجھ میںآتا ہے یعنی جس طرف مجمع زیادہ اور اکثریت ہو اس کا اتباع کیا جائے۔
مگر میرے نزدیک یہ مخصوص ہے زمانہ خیر القرون کے ساتھ جس میں مجموعی اعتبار سے خیر غالب تھی ۔ آج کل کی اکثریت اس ارشاد کا مصداق نہیں کیونکہ آج کل تو عموماً غلبہ اور اکثریت بے راہ چلنے والوں کی ہے۔
