سنت کا مفہوم اور اس کی اہمیت

سنت کا مفہوم اور اس کی اہمیت

لفظ ’’سنت‘‘ آپ کثرت سے سنتے ہیں۔۔۔۔ اس کا مفہوم ذرا تفصیل سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔ لفظ ’’سنت‘‘ کے لغوی معنی ہیں ’’طریقہ‘‘۔۔۔۔ جب یوں کہا جائے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت‘‘ تو اس کا مطلب ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ۔۔۔۔ کس چیز میں طریقہ؟ پوری زندگی کے اعمال میں زندگی کے تمام شعبوں میں۔۔۔۔
شریعت کی اصطلاح میں لفظ ’’سنت‘‘ دو معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔۔۔۔ نماز اور وضو وغیرہ میں آپ پڑھتے ہیں کہ نماز میں اتنی سنتیں اور وضو میں اتنی سنتیں ہیں اور اتنے فرض۔۔۔۔ اتنے واجبات اور شرائط ہیں۔۔۔۔ اس جگہ سنت سے مراد ہوتا ہے ’’واجب سے کم درجے کے اعمال‘‘۔۔۔۔ لیکن آج ہم جس باب کا آغاز کر رہے ہیں۔۔۔۔ اس جگہ سنت کے یہ معنی مراد نہیں بلکہ دوسرے معنی مراد ہیں۔۔۔۔ نہ صرف یہاں بلکہ عام طور پر قرآن و سنت کی اصطلاحات میں جب لفظ ’’سنت‘‘ بولا جاتا ہے تو اس سے مراد ہوتا ہے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ۔۔۔۔ خواہ وہ فرض ہو یا واجب۔۔۔۔ سنت موکدہ ہو یا غیر موکدہ۔۔۔۔ آداب میںسے ہو یا شرائط میں سے۔۔۔۔ یہ سب سنت کے اصطلاحی مفہوم میں داخل ہیں۔۔۔۔ مثلاً ایمان لانا تو سب سے بڑا فرض ہے ۔۔۔۔ جس کے بغیر کوئی عمل مقبول نہیں ہوتا۔۔۔۔ وہ بھی سنت ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔۔۔۔ اسی طرح ہم نماز ادا کرتے ہیں مثلاً صبح کو دو فرض۔۔۔۔ ظہر میں چار فرض۔۔۔۔ عصر میں چار فرض۔۔۔۔ مغرب میں تین اور عشاء میں چار فرض پڑھتے ہیں۔۔۔۔ یہ پانچ نمازیں بھی سنت ہیں حالانکہ فرض ہیں لیکن اس اعتبار سے سنت ہیں کہ یہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔۔۔۔ اس معنی کے اعتبار سے زکوٰۃ بھی سنت ہے اور روزہ بھی ۔۔۔۔ حج بھی سنت ہے اور ایمان بھی اور کلمہ توحید و شہادت کہنا بھی سنت ہے۔۔۔۔ غرضیکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام اقوال و افعال جو احادیث میں بیان کئے گئے ہیں۔۔۔۔ وہ سب کے سب سنت ہیں کیونکہ وہ آپ کا طریقہ ہیں۔۔۔۔ البتہ پھر حکم کے اعتبار سے کیوئی فرض ہے اور کوئی واجب۔۔۔۔ کوئی سنت ہے اور کوئی مستحب۔۔۔۔
اسی سے یہ بھی سمجھ لیجئے کہ پاکستان کے آئین میں جو یہ عبارت درج ہے کہ اس ملک کا کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنایا جائیگا۔۔۔۔ اس سے مراد بھی یہی دوسرے معنی ہیں یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال سے جو کچھ ثابت ہے۔۔۔۔ اسکے خلاف قانون نہیں بنایا جائیگا۔۔۔۔

غلط فہمی کی وجہ

عام طور پر سنت کا مطلب یہ لیا جاتا ہے کہ یہ واجب نہیں۔۔۔۔ یہ بہت بڑا مغالطہ ہے اور یہ مغالطہ اس وجہ سے لگتا ہے کہ جب نماز وغیرہ میں فرائض اور سنتوں کو گنوایا جاتا ہے تو اس وقت سنت سے مراد ’’واجب سے کم درجے کا عمل‘‘ ہوتا ہے۔۔۔۔ تو اس مغالطہ کی وجہ سے لوگ سمجھتے ہیں کہ جب بھی اور جہاں بھی سنت کا لفظ بولا جائے گا۔۔۔۔ تو اس سے واجب سے کم درجے کا عمل مراد ہو گا۔۔۔

داڑھی رکھنا سنت سے ثابت اور عملاً واجب ہے

اسی سے یہ بھی سمجھ لیجئے کہ جب یہ کہا جاتا ہے کہ ایک مشت کے برابر داڑھی رکھناا ور جب تک مشت بھر سے بڑھ نہ جائے۔۔۔۔ اسے نہ کاٹنا ’’سنت‘‘ ہے تو عام طور پر لوگ اس کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ یہ واجب نہیں۔۔۔۔ یہ سمجھنا بالکل غلط ہے۔۔۔۔ داڑھی رکھنا واجب ہے۔۔۔۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا بار بار حکم دیا ہے اور تاکید سے حکم دیا ہے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کا حکم دیں تو وہ فرض اور واجب ہوتی ہے۔۔۔۔ لہٰذا داڑھی رکھنا اس معنی میں تو سنت ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ یہ واجب نہیں۔۔۔۔ خوب سمجھ لیجئے کہ چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا ہے۔۔۔۔ اس لئے یہ واجب ہے۔۔۔۔ اس کا کٹوانا گناہ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ہے۔۔۔۔

سنت کے مفہوم میں فرائض، واجبات، سنن، مستحبات سب شامل ہیں

مذکورہ تفصیل کے بعد اب ہم اس باب کی تشریح بیان کرتے ہیں۔۔۔۔ آج ہم اس باب کا آغاز کر رہے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کی پابندی لازم ہے۔۔۔۔ آپ کی سنت کی پیروی ضروری ہے۔۔۔۔ پیروی کے مختلف درجات ہیں۔۔۔۔ کہیں یہ پیروی فرائض میں ہو گی تو کہیں واجبات میں۔۔۔۔ کہیں سنن میں ہو گی تو کہیں مستحبات میں۔۔۔۔ کہیں شرائط میں ہو گی تو کہیں آداب میں۔۔۔۔ مثلاً یہ کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی دو رکعتیں جماعت کے ساتھ پڑھیں اور انہیں فرض قرار دیا تو ہم بھی انہیں فرض کہیں گے۔۔۔۔ یہ سنت بھی ہیں اس لئے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا ہے اور اس پر عمل کر کے دکھلایا ہے اور چونکہ اسے فرض کہا ہے اس لئے یہ فرض ہیں۔۔۔۔ اور فجر کی نماز سے پہلے جو دو سنتیں ہیں۔۔۔۔ انہیں آپ نے فرض نہیں کہا۔۔۔۔ اس لئے ہم بھی انہیں فرض نہیں کہتے۔۔۔۔ البتہ یہ سنت ہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی ہیں۔۔۔۔
بعض سنتیں فرض و واجب یا سنت نہیں بلکہ مستحب ہیں مثلاً جوتا پہننے کا طریقہ جو سنت سے ثابت ہے وہ یہ ہے کہ جب جوتا پہنیں تو دائیں پائوں میں پہلے پہنیں۔۔۔۔ بائیں میں بعد میں پہنیں۔۔۔۔ ایسا کرنا ضروری نہیں لہٰذا اگر اس کے برخلاف کرو گے تو گناہ نہیں ہو گا لیکن اگر اس کے مطابق کرو گے تو ثواب ملے گا۔۔۔۔ یہ مستحب عمل ہے لیکن اسے سنت بھی کہہ سکتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل اسی طرح تھا۔۔۔۔
اس باب میں یہ بتلانا مقصود ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یعنی آپ کے طریقے کی پابندی کرنا ضروری ہے۔۔۔۔

سنت والی زندگی اپنانے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر مطلوبہ کیٹگری میں دیکھئے ۔ اور مختلف اسلامی مواد سے باخبر رہنے کے لئے ویب سائٹ کا آفیشل واٹس ایپ چینل بھی فالو کریں ۔ جس کا لنک یہ ہے :۔
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

مختلف سنتیں

مختلف سنتیں سنت-۱ :بیمار کی دوا دارو کرنا (ترمذی)سنت- ۲:مضرات سے پرہیز کرنا (ترمذی)سنت- ۳:بیمار کو کھانے پینے پر زیادہ زبردستی مت کرو (مشکوٰۃ)سنت- ۴:خلاف شرع تعویذ‘ گنڈے‘ ٹونے ٹوٹکے مت کرو (مشکوٰۃ) بچہ پیدا ہونے کے وقت سنت-۱: جب بچہ پیدا ہو تو اس کے دائیں کان میں اذان...

read more

حقوق العباد کے متعلق سنتیں

حقوق العباد کے متعلق ہدایات اور سنتیں اولاد کے حقوق حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات ہیں کہ: ٭ مسلمانو! خدا چاہتا ہے کہ تم اپنی اولاد کے ساتھ برتائو کرنے میں انصاف کو ہاتھ سے نہ جانے دو۔۔۔۔ ٭ جو مسلمان اپنی لڑکی کی عمدہ تربیت کرے اور اس کو عمدہ تعلیم دے اور...

read more

عادات برگزیدہ خوشبو کے بارے میں

عادات برگزیدہ خوشبو کے بارے میں آپ خوشبو کی چیز اور خوشبو کو بہت پسند فرماتے تھے اور کثرت سے اس کا استعمال فرماتے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیتے تھے۔۔۔۔ (نشرالطیب)آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آخر شب میں بھی خوشبو لگایا کرتے تھے۔۔۔۔ سونے سے بیدار ہوتے تو قضائے حاجت سے...

read more