سلام کرنے کے آداب و احکام (27)۔
اسلامی تعلیمات میں سلام کو پھیلانا مستحب ہے کیونکہ اس طرح آپس کے روابط قائم رہتے ہیں اور محبتیں بڑھتی ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مفہوم ہے:تم لوگ جنت میں داخل نہیں ہوسکتے جب تک تم ایمان نہ لے آؤ، اور تمہارا ایمان کامل نہیں ہوسکتا جب تک تم آپس میں محبت نہ کرنے لگو(یعنی معاشرہ میں باہمی محبتیں بانٹیں اور امن و امان قائم رکھیں)اور پھر فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایک ایسا عمل نہ بتادوں جس سے دلوں میں محبت پیدا ہوگی؟ پس وہ عمل یہ ہے کہ آپس میں سلام کو عام کرو۔ (صحیح مسلم)
تو اس حدیث میں سلام کی اہمیت واضح ہے۔ مگر اسکے کچھ مزید آداب بھی بتائے گئے ہیں۔
۔1)سلام میں پہل کون کرے؟۔
حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔ البتہ سوار شخص کے لئے ہدایت ہے کہ وہ گزرتے ہوئے جو شخص پیدل جارہا ہے اُسکو سلام کرے۔ چلنے والا شخص بیٹھے ہوئے مسلمان بھائی کے پاس سے گزرے تو اُسکو سلام کرے۔ اور اسی طرح جو شخص واحد ہو اُسکو چاہئے کہ جماعت کو سلام میں پہل کرے۔
۔2)سلام کا جواب دینے کا طریقہ:۔
اگر کوئی شخص آپکو سلام کرے تو اُسکا جواب اچھے طریقے سے دیں ۔ بلکہ احسن طریقے سے دیں۔ مثلاً اگر کسی نے السلام علیکم کہا ہے تو آپ جواب میں وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ کہہ دیں۔ یا اسی طرح مزید احسن طریقے سے جواب دیں ۔ مگر یاد رکھیں کہ اگر کسی نے سلام مکمل کردیا اور یہ کہا کہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ تو اب جواب میں کچھ مزید اضافہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ اسی طرح جواب دیا جائے گا وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ بعض لوگ اس پر اضافہ کرتے ہیں جس کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ پس سنت کے مطابق کلمات کو کافی سمجھ لینا چاہئے۔
۔3)گھر میں داخل ہوتے وقت:۔
گھر میں داخل ہوتے وقت سلام کریں اور ایسے طریقے سے سلام کریں کہ گھر والوں کو آواز پہنچ جائے اور آپکی آمد کی اطلاع ہوجائے۔ یہ عمل بھی محبت بڑھانے کا ذریعہ اور گھر میں سکون لانے کا بہترین نسخہ ہے ۔
۔4)سلام کرتے ہوئے بشاشت کا مظاہرہ:۔
جب بھی کسی کو سلام کریں تو خندہ پیشانی اور مسکراتے چہرے کے ساتھ سلام پیش کریں۔ بلاوجہ تکبرانہ انداز میں انتہائی پست آواز کے ساتھ سلام کرنا خلاف شریعت ہے۔
۔5)سلام کتنی بار کرنا ہوگا؟۔
اگر کسی شخص کو آپ سلام کرتے ہیں اور وہ جواب نہیں دیتا۔ یا اُس تک آپکی آواز نہیں پہنچتی تو تین مرتبہ سلام کریں ۔ اگر پھر بھی وہ جواب نہ دیں تو اس سے زیادہ اصرار نہ کریں ۔ ۔۔6) سلام کے مواقع کا دھیان رکھنا:۔
سلام کرتے ہوئے دھیان کریں کہ سلام کا موقع اور وقت ہونا چاہئے۔ مثلاً قضائے حاجت کے وقت سلام نہ کریں۔ اسی طرح تلاوت اور کھانے میں مشغول شخص کو بھی سلام کرنا بڑی بے ادبی والی بات ہے۔ اگر کوئی شخص آپکو جواب نہیں دے سکتا تو بھی سلام نہ کریں مثلاً تیزی سے گزرنے والے شخص کو سلام کرنا بے ادبی ہے۔
۔7) سلام کے لئے پہچان کا ہونا:۔
ہر معروف اور غیر معروف شخص کو سلام کرنا چاہئے۔ مسلمان سب آپس میں بھائی ہیں۔ کسی کو بھی سلام کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہئے۔
۔8) ملاقات کے آخر میں بھی سلام:۔
جس طرح مسلمان بھائی کو ملتے وقت سلام کرنا ضروری ہے ۔ اسی طرح ملاقات یا کسی مجلس کے اختتام پر بھی سلام کرکے جدا ہونا چاہئے ۔
۔9) سلام اونچی آواز میں کرنا چاہئے:۔
جہاں پر موقع ہو خوب جہری آواز میں سلام کریں اور اسی طرح سلام کا جواب بھی دیں۔ بلاوجہ پست اور دبی آواز میں سلام کرنا مناسب نہیں کہ دوسرا مسلمان بھائی آپکو بیمار اور ضعیف سمجھنے لگے۔
۔10) مجلس میں شامل ہوتے وقت سلام:۔
کسی مجلس میں شامل ہوتے وقت اونچی آواز سے سلام کردینا کہ سب کو سنائی دے، کافی ہوجاتا ہے۔ فرداً فرداً سب کو سلام کرنا ضروری نہیں ہے۔ اور یہ بھی مناسب نہیں ہوتا کہ کسی ایک یا دو شخصوں کو سلام کرلیا جائے اور باقیوں کو نہ کیا جائے۔
۔11) مسجد میں داخلہ کے وقت سلام:۔
مسجد کے ہال میں پہنچ کر سلام کرنا چاہئے لیکن یہ اتنا بلند نہ ہو کہ سب لوگوں کے اعمال میں مخل ہو۔ کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہوتا ہے، کوئی تلاوت کررہا ہوتا ہے اور کوئی اپنے وظائف میں مشغول ہوتا ہے تو اتنی آواز میں سلام کردینا کافی ہوتا ہے کہ جو آپکے اردگرد چند لوگوں کو سنائی دے۔ اگر مستقل اونچی آواز میں سلام کرنے کی عادت بنا لی تو مسجد میں ہر دو منٹ کے بعد ایک سلام گونجے گا جس سے خاموشی ٹوٹ جائے گی۔
۔12) سلام کےحروف کا خیال رکھیں:۔
سلام کے الفاظ بہت آسان اور واضح ہیں۔ مگر کچھ لوگ السام علیکم کہہ دیتے ہیں یا پھر ایسے مجہول الفاظ کہہ دیتے ہیں کہ سننے والے کو کچھ سمجھ نہیں آتی۔یہ مناسب نہیں بلکہ سلام کو اچھے طریقے سے ادا کرنا چاہئے کہ سننے والے کا دل خوش ہو اور اسکو محسوس ہوکہ میرے بھائی نے مجھے دعا دی ہے۔
۔13) غیرمسلم کو سلام کا جواب:۔
اگر کبھی کوئی غیر مسلم سلام کرے تو جواب میں صرف وعلیک کہہ دینا چاہئے۔ پورا سلام کرنا جائز نہیں ہے ۔
۔14) اذان کے وقت سلام نہ کریں:۔
جب اذان ہورہی ہو تو سلام نہ کریں۔ کیونکہ اذان کا جواب دینا ضروری ہے۔ ہوسکتا ہے کہ جس شخص کو آپ سلام کررہے ہوں وہ اذان کے کلمات دوہرا رہا ہو یعنی اذان کا جواب دے رہا ہو۔
۔15) سلام کا انتظار نہ کریں:۔
کچھ لوگ سلام میں پہل نہیں کرتے بلکہ قریب سے گزرنے والے مسلمان کو گھورتے رہتے ہیں اس لالچ میں کہ یہ خود آکر مجھے سلام کرے۔ یہ تکبر کی بڑی علامت ہے۔ چاہئے کہ خود آگے بڑھ کر سلام کریں۔
۔16) سلام ہوگیا:۔
کچھ لوگ سلام سے جان چھڑانے کے لئے کہہ دیتے ہیں سلام ہوگیا، سلام یا پھر کہتے ہیں سلام کے بعد یہ بات ہے۔اس طرح کی عادت بنا لینا مناسب نہیں ہے بلکہ صحیح طریقہ پر السلام علیکم کہنا چاہئے۔
۔17) قبرستان میں سلام کرنا:۔
قبرستان اور قبروں کو سلام کرنے کا اک خاص کلمہ شریعت میں سکھایا گیا ہے جو کہ احادیث میں وارد ہوا ہے ۔ السلام علیکم یا اھل القبور۔ پس قبروں کے پاس جا کر اسی طرح سلام کرنا چاہئے۔ اور اسکے علاوہ کچھ لوگ مزاح میں یہ جملہ مجلسوں میں استعمال کرتے ہیں جو کہ شعائر اسلام کی توہین اور تضحیک ہے۔ اس سے پرہیز کرنا چاہئے ۔
۔18) نامحرم کو سلام کا جواب:۔
سلام کا جواب دینا واجب ہے مگر نامحرم عورت اگر سلام کرے تو اس کا جواب خاموشی سے دینا چاہئے یعنی دل ہی دل میں جواب دے دے۔ تاکہ کوئی فتنہ پیدا نہ ہو۔ آج کل بے پردہ خاندانوں میں جو لوگ نامحرم کو ثواب سمجھ کر اچھے طریقے سے سلام کرتے ہیں یہ بھی شعائر اسلام کی توہین ہے۔ گویا ناجائز فعل سے ثواب کی امید رکھتے ہیں۔
۔19) واٹس ایپ پر سلام کا حکم۔
اگر کوئی آدمی واٹس اَیپ وغیرہ میں کسی کو مخاطب کرکے سلام کرتا ہے، تحریری شکل میں ہو یا
Voice SMS
کے ذریعہ ہو، تو اس سلام کا جواب زبان سے فی الفور دینا واجب ہے، اور تحریری طور پر یا
Voice SMS
کے ذریعہ جواب دینا مستحب ہے۔ اس کے علاوہ واٹس اَیپ کی عام تقریروں اور تحریروں میں جو سلام کیا جاتا ہے اس سلام کا جواب دینا واجب نہیں۔
۔20) فتنہ سے بچنے کے لئے جواب دینا:۔
جو شخص ظالم اور علانیہ فاسق و فاجر ہو۔ کبیرہ گناہوں میں مشغول رہتا ہو اور لوگوں میں اسکا فسق مشہور ہوچکا ہو تو ایسے شخص کے سلام کا جواب نہیں دینا چاہئے۔ ہاں البتہ اگر سلام کا جواب نہ دینے سے دشمنی کا ڈر ہو تو پھر جواب دے سکتے ہیں۔
۔21) اگر سلام کا جواب نہ ملے:۔
اگر آپ نے کسی کو سلام کیا اور اُس نے جواب نہ دیا تو بھی سلام کی سنت ادا کرتے رہیں۔جواب نہ ملنے پرقطع تعلقی کرلینا، دشمنی بنا لینا یا پھر دل میں بغض رکھنا جائز نہیں ہے ۔کسی نے سلام کا جواب نہیں دیا تو وہ گنہگار ہوگا ۔ آپکے ذمہ ہے کہ سنت کونہ چھوڑیں۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

