سفر حج میں لڑائی جھگڑے کیوں ہوتے ہیں
ارشاد فرمایا کہ حج کے سفر میں زیادہ تر لڑائی جھگڑے اس وجہ سے پیش آتے ہیں کہ ایک کو دوسرے سے توقع (اور امید) ہوتی ہے۔ پھر جب اس توقع کے خلاف برتاؤ ہوتا ہے تو جھگڑے پیش آتے ہیں ۔ اسی لئے فقہاء نے لکھا ہے کہ سفر حج میں زادِ راہ میں (یعنی توشہ اور کھانے پینے کے سامان وغیرہ میں) کسی کو شریک نہ کرے کیونکہ اس شرکت کی وجہ سے ہر شریک کو دوسرے سے امداد اور راحت رسانی کی توقع ہوتی ہے ، اور سفر کی حالت میں بعض دفعہ انسان اپنی بھی امداد نہیں کرسکتا تو دوسرے کی کیا خاک امداد کرے گا۔ اس لئے ضرورت اس کی ہے کہ ہر شخص اپنا سامان کھانے پینے کا جدا رکھے اور پکانے کا
انتظام بھی الگ کرے۔ دوسرے سے کچھ توقع نہ رکھے ، اس کے بعد اگر کسی سے ذرا سی بھی راحت پہنچ جائے گی تو اس کی قدر ہوگی اور نہ پہنچے گی تو شکایت نہ ہوگی ۔ بہر حال ان وجوہ سے یہ قصے (یعنی لڑائی جھگڑے )حج سے پہلے ہی شروع ہوجاتے ہیں ، ان کی اصلاح بہت ضروری ہے۔(امدادالحجاج ،صفحہ ۱۹۸)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

