سفر حج میں آخرت کا تصور اور مراقبہ اس طرح کرو
ارشاد فرمایا کہ سفر حج کی وضع بالکل سفر آخرت کی سی ہے ، اور مقصود یہ ہے کہ حاجیوں کو اعمالِ حج ادا کرنے سے مرنے کا وقت اور مرنے کے بعد پیش آنے والے واقعات یاد آجائیں۔مثلاََ :۔
۔(۱) شروع سفر میں بال بچوں سے رخصت ہوتے وقت سکراتِ موت (جانکنی) کے وقت اہل و عیال سے رخصت ہونے کو یاد کرو۔
۔(۲)اور وطن سے باہر نکلتے وقت دنیا سے جدا ہونے کو ، اور سواری پر سوار ہوتے وقت جنازہ کی چارپائی پر سوار ہونے کو یاد کرو ۔
۔(۳)احرام کا سفید کپڑا پہننے کے وقت کفن میں لپٹنے کو یاد کرو۔
۔(۴)اور پھر میقاتِ حج تک پہنچنے میں جنگل و بیابان قطع کرتے وقت اس دشوار گذار گھاٹی کے قطع کرنے کو یاد کرو جو دنیا سے باہر نکل کر میقاتِ قیامت تک عالمِ برزخ یعنی قبر میں تم کو کاٹنی ہے۔
۔(۵)راستہ میں رہزنوں (چور، لٹیروں ، بد معاشوں) کے خوف وہراس کے وقت منکر نکیر کے سوالات اور اس وقت کے خوف وہراس کا خیال کرو۔
۔(۶) جنگلی درندوں سے قبر کے سانپ بچھو،کیڑوں مکوڑوں کو یاد کرو۔
۔(۷) اور میدانِ عرفات میں رشتہ داروں اور عزیز واقارب سے علیحدہ تنہا رہ جانے کے وقت قبر کی تنہائی اور وحشت کو یاد کرو۔
۔(۸) اور جس وقت چیخ چیخ کر لبیک اللھم لبیک پڑھو تو زندہ ہونے اور قبروں سے اٹھنے کے وقت کے اس جواب کو یاد کرو جو حق تعالیٰ کی ندا کے وقت میدانِ حشر میں حاضری کے لئے تم عرض کرو گے ۔
غرض اسی طرح ہر عمل میں ایک عبرت اور آخرت کے معاملہ کی یاددہانی ہے جس سے ہر شخص جس قدر بھی اس کے قلب میں صفائی ہے (عبرت و) آگاہی حاصل کرسکتا ہے ۔ (امدادالحجاج ،صفحہ ۱۷۱)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

