سفر حج سفر آخرت کے مشابہ ہے
ارشاد فرمایا کہ یہ سفر سفرِ آخرت کے مشابہ ہے کہ اپنے گھر بار زمین جائیداد وغیرہ کو چھوڑ کر اقرباء سے رخصت ہو کر جاتا ہے اور تھوڑا سا سامان ساتھ لیتا ہے جیسا کہ مردہ سب سامان چھوڑ کر صرف کفن ساتھ لے جاتا ہے۔ بلکہ بعض حاجی بھی اس خیال سے کہ موت ہر ایک کے ساتھ ہے ، نہ معلوم کس وقت موت آجائے کفن بھی اپنے ساتھ لے جاتے ہیں، اور عوام تو اس کو بہت ہی ضروری سمجھتے ہیں مگر افسوس ہے کہ کفن ساتھ لے کر بھی وہ کام نہیں کرتے جو کفن پہننے والے کو کرنے چاہئیں۔ جب کفن ساتھ لیا تھا تو چاہئے تھا کہ اپنے آپ کو اسی وقت سے مردہ تصور کرتے ، اور ساری شیخی اور تکبر کو یہیں چھوڑ جاتے اور پہلے سے زیادہ اعمالِ اخرت کے لئے کوشش کرتے مگر کچھ نہیں ، یہ کفن ساتھ لینے کی بھی ایک رسم ہوگئی ہے۔سفرِ حج اس اعتبار سے بھی قبر کے مشابہ ہے کہ جس طرح قبروں میں دو آدمی پاس پاس دفن ہوتے ہیں مگر ہر ایک کا جدا حال ہوتا ہے ،کوئی راحت میں ہے ، کوئی عذاب میں ہے ۔ ایک کو دوسرے کے حال کی خبر نہیں ہوتی ، اسی طرح حج میں ایک شگفتہ(راحت میں) ہے ، دوسرا اس کے برعکس ہے اور ہر ایک کو اپنی اپنی فکر ہوتی ہے ، دوسرے کی فکر کسی کو نہیں ہوتی۔ (امدادالحجاج ،صفحہ ۱۰۱)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

