سفرِ حج میں تاخیر کرنے پر وعید
ارشاد فرمایا کہ جو شخص حج میں تاخیر کرتا ہے وہ گناہِ صغیرہ کا ابتدائََ اور کبیرہ کا اصرار کے بعد مرتکب ہوتا ہے اور اگر اسی حالت میں مر گیا تو اس کے واسطے حدیث شریف میں بڑی سخت وعید ہے کہ جس شخص پر حج فرض ہوگیا پھر وہ حج نہ کرے اور اسی حال میں مر جائے تو کچھ بعید نہیں کہ وہ نصرانی ہوکر مرے یا یہودی بن کر مرے ۔ جو لوگ حج کر چکے ہیں وہ توبے فکر رہیں، ہاں جن پر حج فرض ہو اور ابھی تک نہ کیا وہ جلدی کریں اور زندگی پر اطمینان نہ کریں کیونکہ بعض لوگ پار سال(پچھلے برس) رمضان میں زندہ تھے اور اس سال نہ تھے۔
نیز اسی ضمن میں فرمایا کہ ہمارے ائمہ نے تصریح کی ہے حج میں تاخیر کرنے سے ایک دو سال تک گناہِ صغیرہ کا گناہ ہوتا ہے اور اس کے بعد اصرار میں داخل ہوکر گناہِ کبیرہ ہوجاتا ہے مگر جب حج کرلے گا تو یہ تاخیر کا گناہ بھی معاف ہوجائے گا کیونکہ اس کو گناہ اسی لیے تھا کہ فوت ہوجانے کا خطرہ تھا اور جب فوت کا خطرہ ختم ہوگیا تو اب گناہ بھی ختم ہوگیا ۔ یہ سب درمختار اور ردّالمختار میں مذکور ہے ۔ یہ حضراتِ ائمہ کا اجتہاد ہے جس میں کیسے دقائق کی رعایت ہے۔(امدادالحجاج ،صفحہ۴۵، ۴۴)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

