سفارش، شہادت اور گواہی ہے (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ سفارش جس طرح کسی شخص کی حاجت براری کا ایک ذریعہ ہے، وہاں ساتھ ساتھ ایک شہادت اور گواہی بھی ہے۔ جب آپ کسی شخص کے حق میں سفارش کرتے ہیں تو آپ اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ میری نظر میں یہ شخص اس کام کے کرنے کا اہل ہے، لہٰذا میں آپ سے یہ سفارش کرتا ہوں کہ اس کو یہ کام دے دیا جائے۔ تو یہ ایک گواہی ہے، اور گواہی کے اندر اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ وہ واقعہ کے خلاف نہ ہو ۔ اگر آپ نے اس شخص کے بارے میں لکھ دیا اور حقیقت میں وہ نااہل ہے تو گواہی حرام ہوئی اور باعث ِ ثواب ہونے کے بجائے الٹا باعث ِ گناہ بن گئی ، اور یہ ایسا گناہ ہے کہ اگر اس کی نااہلی کے باوجود آپ کی سفارش کی بنیاد پر اس کو اس عہدہ پر رکھ لیا گیا اور اپنی نااہلی کی وجہ سے اس نے لوگوں کو نقصان پہنچایا یا کوئی غلط کام کیا تو سارے نقصان اور غلط کاموں کے وبال کا ایک حصہ سفارش کرنے والے پر بھی آئے گا کیونکہ اس نااہل کے اس عہدہ تک پہنچنے میں یہ سبب بنا ہے ۔ لہٰذا یہ سفارش بھی ہے، اور گواہی بھی ہے اور ناجائز کام کے لئے سفارش کرنا اور گواہی دینا کسی طرح بھی جائز نہیں۔
۔(اصلاحی خطبات، جلد۱، صفحہ ۹۹)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

