سسرال میں رہنے کا طریقہ
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
خاندان کے ساتھ مل جل کر رہو، اپنا معاملہ شروع سے ادب و لحاظ کا رکھو ، چھوٹوں پر مہربانی اور بڑوں کا ادب کیا کرو۔ اپنا کوئی کام دوسرے کے ذمہ نہ رکھو اور اپنی کوئی چیز پڑی نہ رہنے دو کہ فلانی اس کو اٹھا لے گی۔ جو کام ساس نند کرتی ہیں تم اس کے کرنے سے عار نہ کرو۔ تم خود بے کہے ان سے لے لو اور کر دو۔ اس سے ان کے دلوں میں تمہاری محبت پیدا ہو جائے گی۔ جب دو آدمی چپکے چپکے باتیں کرتے ہوں تو ان سے الگ ہوجاؤ اور اس کی ٹوہ مت لگاؤ کہ آپس میں کیا باتیں ہوتی تھیں اور خواہ مخواہ یہ خیال نہ کرو کہ ہماری باتیں ہوتی ہوں گی۔ یہ بھی ضرور خیال رکھو کہ سرال میں بے ادبی سے مت رہو۔ اگرچہ نیا گھر نئے لوگ ہونے کی وجہ سے جی نہ لگے لیکن جی کو سمجھانا چاہئے نہ کہ وہیں رونے بیٹھ گئیں اور جب دیکھو بیٹھی رو رہی ہیں۔ بات چیت میں خیال رکھو کہ نہ تو آپ ہی آپ اتنا بک بک کرو جو بری لگے، نہ اتنی کم کہ خوشامد کے بعد بھی نہ بولو کہ یہ بھی برا اور غرور سمجھا جاتا ہے۔
اگر سسرال میں کوئی بات بری اور ناگوار لگے تو میکے میں آکر چغلی اور شکایت نہ کرو۔ سسرال کی ذرا ذرا سی بات آکر ماں سے کہنا اور ماں کا خود کھود کھود کر پوچھنا بڑی بری بات ہے۔ اسی سے لڑائیاں ہوتی ہیں، جھگڑے کھڑے ہوتے ہیں،اس کے سوا اور کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اگر شوہر کے ماں باپ زندہ ہوں اور وہ روپیہ پیسہ سب ان ہی کو دے، تمہارے ہاتھ پر نہ رکھے تو کچھ برا نہ مانو۔ بلکہ اگر تم کو دے بھی تب بھی عقلمندی کی بات یہ ہے کہ تم اپنے ہاتھ میں نہ لو اور یہ کہو کہ ان ہی کو دیں تاکہ ان کا دل میلا نہ ہو اور تم کو برا نہ کہیں کہ بہو نے لڑکے کو اپنے پھندے میں کر لیا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

