سخاوت مطلقا محمود نہیں ، نہ بخل مطلقاً مذموم ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
من أعطى لله ومنع لله فقد استكمل الايمان (ترمذی)
جس نے اللہ ہی کے لیے دیا اور اللہ ہی کے لیے روکا اس کو ایمانِ کامل نصیب ہوا
اس میں اعطاء ومنع دونوں کے ساتھ للہ کی قید ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ سخاوت مطلقاً محمود نہیں نہ بخل مطلقاً مذموم، بلکہ اگر خدا کے لیے ہوں تو دونوں محمود ورنہ دونوں مذموم ۔اب آپ کو حضرت حاجی امداداللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی ایک تحقیق کی قدر ہوگی، فرماتے تھے کہ اخلاق رذیلہ فی نفسہا مذموم نہیں بلکہ خاص مصرف کے اختیار سے مذموم ہیں اور اگر ان کو طاعات میں صرف کیا جائے تو محمود ہیں۔ اسی طرح اخلاق حمیدہ بھی افضا الی طاعت الحق کی وجہ سے محمود ہیں ۔ پس اگر سخاوت وغیرہ معاصی کی طرف مفضی ہوجائے تو محمود نہیں بلکہ مذموم ہیں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

