ستر اور پردہ کا فرق
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ حضرات ِ فقہاء نے عورت کے چہرہ اور ہاتھ کی ہتھیلیوں کو ستر سے مستثنیٰ فرمایا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نماز میں یہ چیزیں کھلی رہیں تو نماز ہوجائے گی ، اس میں خلل نہ آئے گا ۔ اس میں فقہاء نے قدموں کا بھی یہی حکم بتلایا ہے ۔ اس کے علاوہ عورت کا سارا بدن ستر میں داخل ہے، اس میں سے کوئی عضو نماز میں کھلا رہا تو نماز نہ ہوگی ۔ یہ مسئلہ تو ستر پوشی کا ہے اور غیر محرموں سے عورت کا پردہ یہ الگ مسئلہ ہے ۔ اس کا مدار فتنہ کے اندیشہ پر ہے اور ظاہر ہے کہ عورت کا چہرہ اس کے بدن کا ممتاز حصہ ہے ۔ اس کے غیر محرموں کے سامنے کھولنے میں بڑا فتنہ ہے ،اسی لئے حضراتِ فقہاء نے غیر محرم مردوں کے سامنے عورت کو چہرہ کھولنے کی اجازت نہیں دی۔ (احکام ِ پردہ عقل و نقل کی روشنی میں،صفحہ ۵۵)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات احکام پردہ کے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

