ستر اور پردہ کا فرق
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ حضرات فقہاء نے عورت کے چہرہ اور ہاتھ کی ہتھیلیوں کو ستر سے مستثنیٰ فرمایا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نماز میں یہ چیزیں کھلی رہیں تو نماز ہوجائے گی ، اس میں خلل نہ آئے گا۔ اس میں فقہاء نے قدموں کا بھی یہی حکم بتلایا ہے۔ اس کے علاوہ عورت کا سارا بدن ستر میں داخل ہے، اس میں سے کوئی عضو نماز میں کھلا رہا تو نماز نہ ہوگی۔ یہ مسئلہ تو ستر پوشی کا ہے اور غیر محرموں سے عورت کا پردہ یہ الگ مسئلہ ہے۔ اس کا مدار فتنہ کے اندیشہ پر ہے اور ظاہر ہے کہ عورت کا چہرہ اس کے بدن کا ممتاز حصہ ہے۔ اس کے غیر محرموں کے سامنے کھولنے میں بڑا فتنہ ہے، اسی لئے حضراتِ فقہاء نے غیر محرم مردوں کے سامنے عورت کو چہرہ کھولنے کی اجازت نہیں دی۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

