سالک کو جو حال پیش آئے اس پر راضی رہنا چاہیے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب ؒ کی مجلس تھی ۔ حقائق و معارف کا بیان ہو رہا تھا کہ اچانک ایک شخص آیا اور اس نے تعویذ مانگا ۔ حضرتؒ نے تقریر موقوف کرکے اس کو تعویذ لکھ دیا۔ مجلس کے لوگ تنگ دل ہو رہے تھے کہ اس نے کیسے بے وقت یہ سوال کرکے مجلس کا لطف ختم کردیا۔ حضرت حاجی صاحب ؒ نے فرمایا کہ اپنے بندوں کی مصلحت کو حق تعالیٰ ہی خوب جانتے ہیں ۔ بعض دفعہ ایک مفید کام کا سلسلہ جاری رہنے میں کسی مفسدہ کا اندیشہ ہوتا ہے ، مثلاً کبر وغیرہ تو حق تعالیٰ اس کو قطع کرا دیتے ہیں جو بظاہر ان لوگوں کو ناگوار گزرتا ہے مگر اس میں ان کی مصلحت مضمر ہوتی ہے۔ اس لیے آدمی کو ابن الوقت ہونا چاہیے اور یہ ابن الوقت وہ ہے جو ابو الوقت کا قسیم و مقابل نہیں بلکہ اس معنی کے اعتبار سے ہر شخص کو ابن الوقت ہونے کی ضرورت ہے ۔ اسی کو فرمایا ہے ؎
صوفی ابن الوقت باشد اے رفیق
اور فرمایا کہ بعض اوقات ایک کام ہماری نظر میں بہت اہم ہوتا ہے مگر وہ اللہ کے نزدیک کچھ نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے وہ کام چھڑا کر اہم کام میں لگا دیتے ہیں۔(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۳۳۷)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

