ساتھ نبھانا مشکل ہوتا ہے ….مگر!!! (176)۔

ساتھ نبھانا مشکل ہوتا ہے ….مگر!!! (176)۔

کسی سے الگ ہو جانا بہت آسان ہے، لیکن ساتھ رہنا اور نبھانا بہت مشکل کام ہے۔ ہم انسانوں میں اکثر صبر اور برداشت کی کمی ہوتی ہے۔ ہم جلد بازی میں فیصلے کر لیتے ہیں، جس کی وجہ سے ہمارے رشتوں میں دوریاں آ جاتی ہیں۔ لوگ برداشت کرنے کے بجائے رشتے توڑنے میں لگ جاتے ہیں۔ لیکن یہ طریقہ صحیح نہیں ہے۔
رشتے وفاداری اور خدمت سے بنتے ہیں۔ جو لوگ رشتوں کو یا اپنی جماعت کو چھوڑ دیتے ہیںتو وہ کچھ وقت کے لیے تو خوش رہتے ہیں، لیکن آگے چل کر وہ ترقی نہیں کر پاتےکیونکہ اللہ تعالیٰ کی خاص نصرت جماعت(مل جل کر رہنے ) پر ہوتی ہے۔
تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ ترقی صرف انہی لوگوں نے کی ہے جو صبر اور تحمل سے کام لیتے ہیں اور ایک دوسرے سے جوڑ بنا کر رکھتے ہیں۔ وہ مل جل کر رہتے ہیں، ایک دوسرے کے مزاج کا خیال رکھتے ہیں، اور یہی چیز معاشرے کی بقاء کا سبب بنتی ہے۔
آج کل بالخصوص نوجوانوں میں یہ مسئلہ ہے کہ وہ بات چیت اور سمجھوتے سے کام نہیں لیتے۔ جہاں تھوڑی سی لڑائی ہوئی، فوراً رشتہ توڑنے کی بات کرتے ہیں یا خود کو الگ کرنے کا سوچتے ہیں۔ یہ روش ٹھیک نہیں ہے اس سے نقصان ہمارااپنا ہی ہوتا ہے۔
شیطان اتفاق اور اتحاد کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ لوگ آپس میں لڑتے رہیں، تاکہ دنیا میں فساد پھیلا رہے اور اس کا کام چلتا رہے۔
اچھے وقتوںمیں لوگ ایک دوسرے کا بوجھ خوشی خوشی اٹھاتے تھے۔ وہ ایک دوسرے کا خیال رکھتے تھے۔ اگر کوئی بیمار ہوتا، تو اس کی خدمت کو بوجھ نہیں سمجھتے تھے۔ بلکہ وفاداری اور خدمت کا جذبہ اپناتے تھے۔ یہ دونوں چیزیں آج کل مفقود ہیں۔
پچھلے مہینے کی خبروں میں میڈیا پر کئی ایسے واقعات سامنے ہیں جہاں لوگوں نے اپنے بزرگ والدین کو اولڈ ہوم میں چھوڑ دیا۔ ابھی کل کی بات ہے کہ میں ایک برگر والی ریڑھی پر رُکا اور اُس سے پوچھا کہ پہلے اس جگہ پر ایک بزرگ کھڑے ہوتے تھے۔ وہ آج کل کہاں ہیں؟
تو اُس نے جواب دیا کہ وہ میرے والد ہیں اور اُن کو اب ہم ریسٹ کروارہے ہیں۔
میں نے کہا : اُنہوں نے اتنا عرصہ محنت کی ہے تو اُنکو ساتھ بٹھایاکریں ؟
تو بیٹا کہنے لگا : وہ پھر باتوں ہی باتوں میں الجھنے لگتے ہیں اور اُنکی طبیعت متاثر ہوتی ہے۔
میں نے پھر اُسکو سمجھایا کہ اگر وہ گھر بیٹھے رہیں گے تو بیمار ہوجائینگے۔ تم ریڑھی کے پاس ہی ایک کرسی یا ٹیبل رکھ کر اُنکو بٹھاؤ اور اُنکی محنت کی قدر کرو۔ کیونکہ وہ تمہارے بڑے ہیں۔ اگر تم اُنکو برداشت کرو گے اور وفاداری سے ساتھ نبھاؤ گے تو تمہارا اپنا ہی فائدہ ہی ہے۔ مگر وہ کہنے لگا کہ نہیںبس اب ہم چاہتےہیں کہ وہ ریسٹ کریں۔ تو اُسکا یہ انداز ساتھ چھوڑنے والا تھاکہ اب ہم اُنکی کوئی فکر نہیں کرتے۔ بس اپنی روزی روٹی کرتےہیں۔
دوستو! یاد رکھیں رشتوں کی اہمیت اورمل جل کررہناہماری تہذیب کا حصہ ہے، لیکن آج کی زندگی میں ہم یہ سب بھولتے جا رہے ہیں۔
الگ ہونا آسان ہےلیکن ساتھ نبھانا اگرچہ مشکل ہوتا ہےمگر اسمیں برکت اور خیر زیادہ ہوتی ہے۔ صبر سے کام لیں، ہمیشہ تعلقات کو جوڑنے کی بات کریں۔ پھر حالات سنبھل جاتے ہیں رفتہ رفتہ ۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more