زندگی کے لطف کا مدار
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ لطف ِ زندگی کا مدار مال پر نہیں ہے بلکہ نشاطِ طبیعت و روح پر ہے اور روحانی نشاط کا مدار دین اور تعلق مع اللہ پر ہے ۔ پس دین کے ساتھ دنیا گو کم ہو مگر پُر لطف ہوتی ہے اور بغیر دین کے خود دنیا بے لطف ہے۔ اگر کسی دنیا دار کو لطف میں دیکھو تو وہ یا تو اس کے حصۂ دین کا اثر ہے یا دیکھنے والے کو اس کی ظاہری حالت سے دھوکہ ہو گیا ہے ۔ اگر اندرونی حالت کی تفتیش کی جائے تو پریشانی ہی ثابت ہوگی یا اس نے حقیقی لطف دیکھا ہی نہیں۔ وہ صورتِ لطف کو لطف سمجھ گیا ہے اور راز اس کا وہی ہے کہ لطف و راحت اور چیز ہے اور سامانِ لطف و راحت اور چیز ہے۔ جن اسبابِ دنیا کو لوگ سامانِ راحت سمجھتے ہیں اگر حقیقی راحت نہ ہو تو حقیقت میں واللہ وہ عذاب ہے ،چنانچہ حق تعالیٰ فرماتے ہیں :
ولا تعجبک اموالھم ولا اولادھم انما یرید اللّٰہ ان لیعذبھم بھا فی الدنیا ۔
پس یہ ضروری نہیں کہ جس کے پاس سامانِ راحت ہو اس کو راحت بھی حاصل ہو اور نہ یہ ضروری ہے کہ جس کے پاس سامانِ راحت نہ ہو اس کو راحت بھی حاصل نہ ہو۔ خود اللہ تعالیٰ کی عادت ہے کہ وہ مسلمان تارکِ دین کو راحت سے محروم کر دیتے ہیں ۔ پس دین کا ضرر ایسا ضرر ہے جس سے دنیا کی راحت بھی برباد ہو جاتی ہے۔(۳۱۳ اشرفی جواہرات، صفحہ ۸۳)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات اشرفی جواہرات کے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

