زندوں کی طرح مردوں کا ادب و احترام کرنا
مقالاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں (رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے مدفون ہونے تک تو ) اپنے (اس) حجرہ میں (جس میں یہ حضرات مدفون ہیں بے تکلف ) چلی جایا کرتی تھی ۔ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ دفن کئے گئے پھر میں وہاں بدون اس کے کہ میرے کپڑے مجھ پر خوب لیٹے ہوئے ہوں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے شرم آنے کی وجہ سے کبھی نہیں گئی ۔ (مسند احمد ) فائدہ: بزرگوں نے لکھا ہے کہ ہر مردہ کی قبر پر حاضر ہوکر اس کا اتنا ادب کرے کہ جتنا حالت حیات میں کرتا تھا ، بشرط عدم تجاوز عن الشرع مثلاً قبر سے اتنے فاصلہ پر بیٹھے جتنے فاصلہ سے حیات میں اس کے پاس بیٹھتا تھا، ونحو ذلک۔ اس حدیث سے اس بات کا اثبات ہوتا ہے۔ دیکھو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی حالت حیات میں کسی ضرورت سے تشریف لے جاتیں تو خوب پردے میں لپٹ کر جاتیں۔ اسی طرز کی رعایت ان کی قبر پر جانے کے وقت بھی کی۔ یہ وجہ تھی اس طرح جانے کی اور یہ معنی حیاء من عمر رضی اللہ عنہ کے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

