زمین پر بیٹھ کر کھانا سنت ہے

زمین پر بیٹھ کر کھانا سنت ہے (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔

ارشاد فرمایا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم دو وجہ سے زمین پر بیٹھ کر کھاتے تھے، ایک تو یہ کہ اس زمانہ میں زندگی سادہ تھی، میز کرسی کارواج ہی نہیں تھا، اس لئے نیچے بیٹھا کرتے تھے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ نیچے بیٹھ کر کھانے میں تواضع زیادہ ہے ، اور کھانے کی توقیر بھی زیادہ ہے۔ آپ اس کا تجربہ کر کے دیکھ لیجئے کہ کرسی پر بیٹھ کر کھانے میں دل کی کیفیت اور ہوگی، اور زمین پر بیٹھ کر کھانے میں دل کی کیفیت اور ہوگی، دونوں میں زمین آسمان کا فرق محسوس ہو گا۔ اس لئے کہ زمین پر بیٹھ کر کھانے کی صورت میں طبیعت کے اندر تواضع زیادہ ہوگی، عاجزی ہوگی، مسکنت ہوگی، عبدیت ہوگی، اور میز کرسی پر بیٹھ کر کھانے کی صورت یہ باتیں پیدا نہیں ہوتیں، اس لئے حتیٰ الامکان اس بات کی کوشش کرنی چاہئے کہ
آدمی زمین پر بیٹھ کر کھائے لیکن اگر کہیں میز کرسی پر بیٹھ کر کھانے کا موقع آجائے تو اس طرح کھانے میں کوئی حرج اور گناہ بھی نہیں ہے، لہٰذا اس پر اتنا تشدد کرنا بھی ٹھیک نہیں، جیسا کہ بعض لوگ میز کرسی پر بیٹھ کر کھانے کو حرام اور نا جائز ہی سمجھتے ہیں، اور اس پر بہت زیادہ نکیر کرتے ہیں، یہ عمل بھی درست نہیں۔اور یہ جو میں نے کہا کہ زمین پر بیٹھ کر کھانا سنت سے زیادہ قریب ہےاور زیادہ افضل ہے، اور زیادہ ثواب کا باعث ہے، یہ بھی اس وقت ہے، جب اس سے سنت کو ’’ معاذ اللہ ‘‘ مذاق نہ بنایا جائے ، لہٰذا اگر کسی جگہ پر اس بات کا اندیشہ ہو کہ اگر نیچے زمین پر بیٹھ کر کھانا کھایا گیا تو لوگ اس سنت کا مذاق اڑائیں گے۔ تو ایسی جگہ پر زمین پر کھانے پر اصرار بھی درست نہیں۔حضرت والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ایک دن سبق میں ہمیںایک واقعہ سنایا کہ ایک دن میں اور میرے کچھ رفقاء دیو بند سے دہلی گئے۔ جب دہلی پہنچے تو وہاں کھانا کھانے کی ضرورت پیش آئی، چونکہ کوئی اور جگہ کھانے کی نہیں تھی، اس لئے ایک ہوٹل میں کھانے کے لئے چلے گئے۔ اب ظاہر ہے کہ ہوٹل میں میز کرسی پر کھانے کا انتظام ہوتا ہے، اس لئے ہمارے دو ساتھیوں نے کہا کہ ہم تو کرسی پر بیٹھ کر نہیں کھائیں گے،اس لئے کہ زمین پر بیٹھ کر کھانا سنت ہے۔ چنانچہ انہوں نے یہ چاہا کہ ہوٹل کے اندر زمین پر اپنا رومال بچھا کر وہاں بیرے سے کھانا منگوائیں۔ حضرت والد صاحبؒ فرماتے ہیں کہ میں نے ان کو منع کیا کہ ایسا نہ کریں بلکہ میز کرسی ہی پر بیٹھ کر کھانا کھا لیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم میز کرسی پر کیوں کھائیں ؟ جب زمین پر بیٹھ کر کھانا سنت کے زیادہ قریب ہے، تو پھر زمین پر بیٹھ کر کھانے سے کیوں ڈریںاور کیوں شرمائیں؟ حضرت والد صاحبؒ نے فرمایا کہ شرمانے اور ڈرنے کی بات نہیں۔ بات دراصل یہ ہے کہ جب تم لوگ یہاں اس طرح زمین پر اپنا رومال بچھا کر بیٹھو گےتو لوگوں کے سامنے اس سنت کا تم مذاق بناؤ گے اورلوگ اس سنت کی توہین کے مرتکب ہوں گے اور سنت کی توہین کا ارتکاب کرنا صرف گناہ ہی نہیں بلکہ بعض اوقات انسان کو کفر تک پہنچا دیتا ہے ۔

۔(کھانے کے آداب، اصلاحی خطبات، جلد پنجم، صفحہ۱۸۷)۔

یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more