زبردستی کا نکاح
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے اس کی (بیوہ کی) زبان سے اذن کہلوایا تھا (یعنی اجازت لے لی تھی) تو یہ زبان سے کہلوانا بھی محض نام کرنے کو ہے تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ بے پوچھے نکاح کردیا ، کیونکہ مسئلہ یہ ہے کہ بیوہ کا نکاح بغیر زبان سے کہے جائز نہیں ہوتا ، طیب ِ خاطر (دلی رضامندی) کا اس میں بالکل خیال نہیں کیا جاتا ، اور بعض مرتبہ تو بے پوچھے ہی نکاح کر دیتے ہیں، اور بعض لوگ زبان سے گو کہلواتے ہیں مگر پھر بھی تو اس پر ظلم ہوا کیونکہ یہ لوگ اپنے آپ کو مالک سمجھ کر کہلواتے ہیں۔(صفحہ ۹۳،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں