روزہ کی نیت کی دعا اور روزہ رکھنے کی نیت کی دعا
رمضان المبارک کی بابرکت ساعتوں میں ہر مسلمان روزہ رکھ کر اللہ کی رضا کا طلبگار ہوتا ہے۔ روزہ رکھنے کے لیے نیت کرنا ضروری ہوتا ہے کیونکہ ہر عبادت کی قبولیت نیت پر منحصر ہے۔ اس مضمون میں ہم “روزہ کی نیت کی دعا” اور “روزہ رکھنے کی نیت کی دعا” کو بیان کریں گے تاکہ ہر مسلمان اس مبارک عمل کو احسن طریقے سے انجام دے سکے۔
روزہ کی نیت کی دعا:۔
وَبِصَوْمِ غَدٍ نَوَيْتُ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ
ترجمہ: “میں ماہ رمضان کے کل کے روزہ کی نیت کرتا ہوں۔”۔
یہ دعا فقہاء کرام نے مرتب کی ہے تاکہ روزہ رکھنے کی نیت کو واضح الفاظ میں ادا کیا جا سکے۔ تاہم، نیت زبان سے ادا کرنا ضروری نہیں بلکہ دل میں روزہ رکھنے کا ارادہ کرنا ہی کافی ہوتا ہے۔
کیا نیت کے بغیر روزہ ہوتا ہے؟
اسلام میں ہر عمل نیت کے مطابق ہی شمار کیا جاتا ہے جیسا کہ حدیث مبارکہ میں آتا ہے:۔
إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ
ترجمہ: “اعمال کا دار و مدار نیت پر ہے۔” (بخاری و مسلم)
لہٰذا، اگر کوئی شخص سحری کرتا ہے اور فجر سے پہلے کھانے پینے سے رک جاتا ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس نے روزہ رکھنے کا ارادہ کر لیا ہے، چاہے اس نے زبان سے “روزہ کی نیت کی دعا” ادا نہ کی ہو۔
روزہ رکھنے کی نیت کی دعا کے مختلف طریقے:۔
اگرچہ نیت دل کا عمل ہے، پھر بھی بہت سے لوگ زبان سے “روزہ رکھنے کی نیت کی دعا” پڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں تاکہ ان کا ارادہ مزید پختہ ہو۔ آپ اپنی زبان میں بھی نیت کر سکتے ہیں، مثلاً:۔
۔”یا اللہ! میں تیرے لیے رمضان کا یہ فرض روزہ رکھ رہا ہوں، مجھے اس روزہ کے تمام آداب اور شرائط کی پاسداری کرنے کی توفیق عطا فرما اور میرے لیے روزہ مکمل کرنا آسان بنا دے۔ آمین۔”۔
یہ دعا کسی حدیث سے ثابت نہیں، لیکن اس کا مفہوم درست اور دینی لحاظ سے جائز ہے۔
نیت کے متعلق مزید اہم نکات:۔
- نیت دل سے کرنے سے بھی روزہ درست ہو جاتا ہے، الفاظ میں ادا کرنا ضروری نہیں۔
- سحری کرنا بھی نیت کے قائم مقام ہوتا ہے۔
- ۔”روزہ کی نیت کی دعا” اور “روزہ رکھنے کی نیت کی دعا” فقہائے کرام کے مرتب کردہ الفاظ ہیں تاکہ لوگ آسانی سے نیت کر سکیں۔
- اگر کوئی شخص رات کو نیت کرنا بھول جائے لیکن سحری کے وقت یا فجر کے بعد روزہ رکھنے کا ارادہ کر لے تو اس کا روزہ ہو جائے گا، بشرطیکہ اس نے کچھ کھایا پیا نہ ہو۔
خلاصہ:۔
روزہ رکھنا اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور نیت کے بغیر کوئی عبادت مکمل نہیں ہوتی۔ “روزہ کی نیت کی دعا” اور “روزہ رکھنے کی نیت کی دعا” ایسے الفاظ ہیں جو عبادت میں یکسوئی پیدا کرنے کے لیے پڑھے جاتے ہیں، لیکن نیت کا اصل مقام دل ہے۔ لہٰذا، اگر کوئی شخص بغیر الفاظ ادا کیے دل میں روزہ رکھنے کا پختہ ارادہ کر لے تو اس کا روزہ صحیح ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے اور ہمارے روزے قبول فرمائے۔ آمین۔
رمضان المبارک سے متعلق مزید مضامین اور دیگر معلومات کے لئے
ReadNGrow.online
کی ہماری ویب سائٹ پر رمضان اردو گائیڈ کی کیٹگری دیکھیں۔ اور یہ مفید مضمون زیادہ سے زیادہ شئیر بھی کریں تاکہ اور لوگ بھی اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔
کیا روزہ کی نیت زبان سے کرنا ضروری ہے؟
نہیں، روزہ کی نیت زبان سے کرنا ضروری نہیں ہے۔ نیت کا تعلق دل سے ہے، اگر کسی نے سحری کی اور فجر کے بعد کچھ نہیں کھایا پیا تو اس کا روزہ ہو جائے گا، چاہے اس نے زبان سے نیت نہ کی ہو۔
اگر کوئی رات کو نیت کرنا بھول جائے تو کیا اس کا روزہ ہوگا؟
اگر کسی نے رات کو نیت نہیں کی لیکن سحری کی اور فجر کے بعد کچھ کھایا پیا نہیں تو اس کا روزہ ہو جائے گا، کیونکہ سحری کرنا بھی روزے کی نیت کے قائم مقام ہے۔
کیا نیت اپنی زبان میں کی جا سکتی ہے؟
جی ہاں، نیت کسی بھی زبان میں کی جا سکتی ہے۔ اگر کوئی شخص عربی دعا یاد نہیں رکھتا تو وہ اپنی زبان میں یہ کہہ سکتا ہے:
“یا اللہ! میں تیرے لیے رمضان کا روزہ رکھ رہا ہوں، اسے قبول فرما۔”
کیا ہر روز روزہ رکھنے کے لیے الگ نیت کرنا ضروری ہے؟
جی ہاں، ہر روزے کے لیے علیحدہ نیت ضروری ہے۔ اگرچہ رمضان کے شروع میں تمام روزوں کی نیت کر لی جائے تو بھی روزانہ نیت کرنا افضل ہے۔
کیا سحری کرنا نیت کے قائم مقام ہے؟
جی ہاں، سحری کرنا خود ایک نیت ہے، کیونکہ اگر کوئی شخص سحری کھا رہا ہے تو اس کا مطلب یہی ہے کہ وہ روزے کے لیے تیار ہے۔

