روزہ کے دنیوی و اخروی فوائد
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمتہ اللہ علیہ
انسانی فطرت کا تقاضا ہے کہ اس کی عقل کو اس کے نفس پر ہمیشہ تسلط حاصل رہے مگر بشری تقاضے کی وجہ سے بسا اوقات اس کا نفس اس کی عقل پر غالب آجاتا ہے لہذا نفس کو مہذب بنانے اور تزکیہ کے لئے اسلام نے روزہ مقرر کیا۔ روزہ کے دنیوی واخروی فوائد حسب ذیل ہیں:
۔ا۔ روزہ سے انسان کی عقل کو نفس پر پورا پورا غلبہ حاصل ہو جاتا ہے۔
۔۲۔ روزہ سے خشیت اور تقویٰ کی صفت پیدا ہوتی ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے *لعلکم تتقون* یعنی روزہ تم پر اس لئے مقرر ہوا تاکہ تم متقی بن جاؤ۔
۔۳ ۔ روزہ انسان کے لئے ایک روحانی غذا ہے جو آنے والی زندگی (یعنی آخرت میں) میں انسان کو ایک غذا کا کام دے گا ۔ جن لوگوں نے اس غذا کو ساتھ نہیں لیا ، وہ اس وقت بھو کے ۔پیاسے ہوں گے اور اس وقت ان پر افلاس ظاہر ہوگا ۔ اور یہ یقینی بات ہے کہ جب کھانے پینے کی تمام اشیاء خداوند تعالیٰ ہی کے خزانہ رحمت سے انسان کو ملتی ہیں تو جن چیزوں کو وہ یہاں (اللہ کے حکم سے ) چھوڑتا ہے ان کا عوض اللہ تعالیٰ وہاں ضرور دے گا جو یہاں سے بہتر وافضل ہوگا ۔
۔۴. روزہ اللہ کی محبت کی ایک بڑی علامت ہے ۔ جیسے کوئی شخص کسی کی محبت میں سرشار ہو کر کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے اور بیوی کے تعلقات بھی اس کو بھول جاتے ہیں ایسے ہی روزہ دار بھی خدا کی محبت میں سرشار ہو کر اسی حالت کا اظہار کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روزہ اللہ کے سوا کسی کے لئے جائز نہیں ہے۔
۔۵۔ روزہ کی ایک خاصیت یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی شکر گزاری کا موقع ملتا ہے اور نیز انسانی ہمدردی کا دل میں جذبہ پیدا ہوتا ہے کیونکہ جس کو بھوک اور پیاس کا کبھی احساس ہی نہ ہوا ہو وہ بھوکوں اور پیاسوں کے حال سے کیسے واقف ہو سکتا ہے اور وہ حق تعالیٰ کی نعمتوں کا حقیقی شکریہ کیسے ادا کر سکتا ہے، اگر چہ زبان سے ادا کرلے مگر جب تک خود اس کو بھوک و پیاس کا اثر اور ضعف و ناتوانی کا احساس نہ ہو وہ حق تعالیٰ کی نعمتوں کا کما حقہ شکریہ نہیں ادا کرسکتا کیونکہ جب کسی کی کوئی محبوب و مرغوب چیز جاتی رہے تب اس چیز کی قدر معلوم ہوتی ہے۔
۔۶۔ روزہ روح اور جسم کی صحت کا ذریعہ ہے چنانچہ اطباء نے کم کھانے پینے کو جسمانی صحت کے لئے اور صوفیاء کرام نے دل کی صفائی کے لئے فائدہ مند لکھا ہے۔
۔۷۔ روزہ رکھنے سے انسان کو اپنی عاجزی و مسکنت اور خدا تعالیٰ کے جلال اور اس کی قدرت پر نظر ہوتی ہے۔
۔۸ ۔ روزہ سے چشم بصیرت ( یعنی دل کی بینائی کھلتی ہے اور دور اندیشی کا خیال ترقی کرتا ہے۔
۔۹ – درندگی اور بہیمیت (جانوروں جیسی زندگی اور خصلتوں ) سے دوری ہوتی ہے۔
۔۱۰.ملائکہ الٰہی سے قرب حاصل ہوتا ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

