روزہ کو کامل بنانے کی ضرورت
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
حدیث شریف میں آیا ہے کہ جو شخص روزہ میں بے ہودہ باتیں اور بے ہودہ عمل ترک نہ کرے تو اللہ تعالٰی کو اس کی ضرورت نہیں کہ وہ بھوکا اور پیاسار ہے۔ اس حدیث شریف میں تنبیہ ہے کہ روزہ میں کھانے پینے وغیرہ سے زیادہ محرمات ( یعنی گناہوں) چھوڑنے کا اہتمام کرنا چاہئے کیونکہ کھانا پینا ہمیشہ حرام نہیں بلکہ روزہ کی وجہ سے ایک مدت تک کے لئے ممنوع ہو گئے ہیں اور جھوٹ بات غلط عمل تو ہمیشہ حرام ہے تو جب تم نے جھوٹ، غیبت، زنا، سود ، رشوت وغیرہ سے روزہ کو ناقص کردیا تو اللہ تعالیٰ کو تمہارے بھوکے پیاسے رہنے کی کیا ضرورت ہے؟ اس کا یہ مطلب نہیں کہ جھوٹ اور غیبت اور سودورشوت سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ۔ نہیں روزہ ٹوٹتا نہیں مگر ان اعمال کے ساتھ جو روزہ ہوتا ہے وہ ایسا روزہ ہے جیسے تم کسی سے کہو کہ فلاں کام کے واسطے ایک آدمی کی ضرورت ہے اور وہ وکیل تمہارے سامنے لنگڑا، لولا، اپاہج، معذور آدمی لاکر رکھ دے جو نہ حرکت کرسکے ، نہ کام کر سکے اور جب اس سے کہا جائے کہ میاں یہ کس کو لے آئے ؟ تو وہ جواب میں کہے کہ آپ نے آدمی کو کہا تھا اور یہ آدمی ہے کیونکہ حیوانِ ناطق اس پر صادق ہے پس جیسے یہ معذور اپاہج آدمی تھا مگر کام کا آدمی نہ تھا، ایسے ہی آپ کا روزہ محض اصطلاحی روزہ ہوگا ، کام کا نہ ہوگا۔ اس لئے روزہ کو کامل بنانے کی سخت ضرورت ہے ورنہ ہمارا روزہ نام کا روزہ ہوگا ، کام کا روزہ نہ ہوگا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

