روزہ کا خصوصی ثواب
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ ایک حدیثِ قدسی کا مضمون ہے کہ نیکی کا عام قانون یہ ہے کہ ایک نیکی کے بدلہ دس ملتی ہیں اور سات سو تک مضاعف ہوتی ہیں اور سات سو سے آگے بھی ثواب بڑھ سکتا ہے اور یہ بڑھنا اخلاص کے اعتبار سے ہے۔ جس قدر اخلاص زیادہ ہوگا اس قدر ثواب بڑھتا جائے گا۔ لیکن روزہ اس قانون سے مستثنٰی ہے۔ اس کے لئے دوسرا قانون ہے۔ اس کے متعلق اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:۔
۔*الا الصوم فانه لي وانا اجزى به*۔
یعنی روزہ میرے لئے خاص ہے اور میں خود ہی اس کی جزا دوں گا۔ یہ وجہ ہے دوسرا قانون ہونے کی یعنی وہ میرا ہے، میرے لئے خاص ہے، اس لئے ہم اس کو قانون سے جدا کرتے ہیں۔ میں خود اس کی جزا دوں گا یعنی اس کی جزا فرشتوں کے واسطے کے بغیر ہم خود دیں گے۔
ذرا بھی کسی کو عقل ہو تو یہ سمجھ سکتا ہے کہ جس عمل کے متعلق حق تعالیٰ فرمائیں کہ ہم خود اس کا بدلہ دیں گے تو وہ جزا بڑی عظیم الشان ہوگی۔ جیسے حاکم یہ کہے کہ فلاں کارگزاری کا انعام ہو خود دیں گے تو ہر شخص سمجھے گا کہ خدا جانے کیا عنایت ہوگی۔ اور حدیث میں اس سے بحث نہیں کہ وہ جزا کیا ہے، اس لئے کہ حاکم کو یہ ضروری نہیں کہ رعایا سے وہ یہ بھی بیان کر دیا کرے کہ کیا جزا دیں گے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

