روزہ صرف اللہ کے لئے ہے، اس میں ریا کاری نہیں ہو سکتی
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
روزہ کے متعلق حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ *فانہ لی* یعنی روزہ میری شے ہے، یہ روزہ کی فضیلت ہے۔ رہی یہ بات کہ روزہ کو اپنا کیوں فرمایا ؟ اس کے مختلف پہلو ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ جتنی عبادتیں ہیں ان کی کچھ نہ کچھ صورت بھی محسوس ہوتی ہے مثلاً نماز کی صورت رکوع سجدہ قیام محسوس کرتے ہیں۔ زکوۃ کی صورت مال دینا محسوس ہوتا ہے۔ حج کی صورت مخصوص ارکان ادا کرنا یہ بھی محسوس ہے ۔ نماز پڑھو تو سب کو معلوم ہو جائے گا کہ نماز پڑھ رہا ہے ۔ حج کرو تو سب دیکھیں گے بخلاف روزہ کے کہ کسی کوخبر نہیں ہوتی ( کہ اس کا روزہ ہے) کیونکہ اس کی حقیقت چند چیزوں کا چھوڑنا ہے اور وہ محسوس نہیں ۔ غرض روزہ ایسی عبادت ہے کہ اور عبادتوں میں تو ریا کا احتمال ہو بھی سکتا ہے مگر روزہ کے اندر یہ احتمال بالکل نہیں ہے۔ اگر کوئی کہے کہ کوئی شخص ظاہر کر دے کہ میرا روزہ ہے تو پھر روزہ میں بھی ریا کا احتمال ہو جائے گا۔ میں کہتا ہوں کہ اس صورت میں بھی ریا نہ ہوگی ، اس لئے کہ دیکھنے والوں کو روزہ کی صورت تو نظر آتی نہیں۔ صرف اس کے خبر دینے ہی سے معلوم ہوا کہ روزہ ہے، اور خبر ایسی شے ہے کہ جس میں سچ اور جھوٹے دونوں کا احتمال ہے۔ ممکن ہے کہ اس کو جھوٹا سمجھا جائے بخلاف اور عبادتوں کے کہ اگر وہ انکار بھی کر دے کہ میں نماز نہیں پڑھ رہا تب بھی وہ انکار مفید نہیں اس لئے کہ مشاہدہ کے خلاف ہوگا۔ پس اس کا مطلب یہ ہوا کہ روزہ میرے ہی لئے خاص ہے، اس میں ریا و نمائش کا احتمال نہیں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

