روزہ رکھنے میں ایک بڑی کوتاہی
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ بعض لوگ بلا کسی قوی یا ضعیف وجہ کے روزہ نہیں رکھتے۔ میں نے ایک شخص کو دیکھا جس نے عمر بھر کبھی روزہ نہیں رکھا تھا۔ پھر ان میں بعض تو کم عقل ہوتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم سے روزہ پورا نہ ہو سکے گا۔ کیسے افسوس کی بات ہے کہ رکھ کر بھی نہ دیکھا تھا اور پختہ یقین کر بیٹھا تھا کہ کبھی رکھ بھی نہ سکوں گا۔ یہ لوگ سوچ کر دیکھیں کہ اگر طبیب ( ڈاکٹر ) کہہ دے کہ آج دن بھر کچھ نہ کھاؤ کچھ نہ پیو ورنہ فلاں مہلک مرض ہوجائے گا تو اس نے تو ایک ہی دن کے لئے کہا تھا، یہ شخص دو دن نہ کھائے گا اور کہے گا کہ احتیاط اسی میں ہے۔ افسوس ہے کہ خدا تعالیٰ دن دن کا کھانا پینا چھڑا دیں اور کھانے پینے سے مہلک عذاب کی وعید فرمائیں اور طبیب کے قول کے برابر بھی اس کی وقعت نہ ہو، انا لله وانا اليه راجعون.
میں نے ریلوے کے ایک ڈرائیور کو دیکھا ہے کہ ہر وقت انجمن میں رہتا تھا اور سخت گرمی کا موسم تھا اور وہ روزے رکھتا تھا۔ بہت سے کھیتی کاٹنے والے دیکھے گئے ہیں کہ جیٹھ بیساکھ کے دنوں میں دھوپ میں بیٹھ کر کھیتی کاٹتے ہیں اور روزے رکھتے ہیں۔ تجربہ سے معلوم ہوا کہ قدرے عادت اور زیادہ ہمت یعنی پختہ ارادہ ان دونوں کے جمع ہونے سے مشکل سے مشکل کام بھی سہل ہو جاتا ہے اور ذوق و وجدان سے کام لیا جائے تو روزہ میں تسہیل و تائید خداوندی کا کھلی آنکھوں مشاہدہ ہوتا ہے۔ پھر اس کے باجود بھی ہمت توڑ دینا اور بہانہ ڈھونڈنا سخت محرومی ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

