روحانی نشاط کا مدار تعلق مع اللہ پر ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ لطفِ زندگی کا مدار مال پر نہیں ہے بلکہ نشاطِ طبیعت و روح پر ہے اور روحانی نشاط کا مدار دین و تعلق مع اللہ پر ہے۔ پس دین کے ساتھ دنیا گو کم ہے مگر پُر لطف ہوتی ہے اور بدوں دین کے خود دنیا بے لطف ہے۔ اگر کسی دنیا دار کو لطف میں دیکھا تو وہ یا تو اس حصہ دین کا اثر ہے یا دیکھنے والے کو اس کی ظاہری حالت سے دھوکہ ہوگیا ہے۔ اگر اندرونی حالت کی تفتیش کی جائے تو پریشانی ہی ثابت ہوگی یا اس نے حقیقی لطف کو دیکھا ہی نہیں۔ وہ صورتِ لطف کو لطف سمجھ گیا ہے اور راز اس کا وہی ہے کہ لطف و راحت اور چیز ہے۔ جن اسبابِ دنیا کو لوگ سامانِ راحت سمجھتے ہیں اگر حقیقی راحت نہ ہو تو حقیقت میں واللہ وہ عذاب ہے چنانچہ حق تعالیٰ فرماتے ہیں *فلا تعجبك اموالهم ولا أولادهم ، انما يريد الله ليعذبهم بها في الحيوة الدنيا* *(ترجمہ تمہیں ان کے مال اور اولاد کی کثرت ) سے تعجب نہیں ہونا چاہئے۔ اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ انہی چیزوں سے ان کو دنیوی زندگی میں عذاب دے)*۔ پس یہ ضروری نہیں کہ جس کے پاس سامانِ راحت ہو اس کو راحت بھی حاصل ہو اور نہ یہ ضروری ہے کہ جس کے پاس سامان راحت نہ ہو اس کو راحت حاصل نہ ہو۔ خود اللہ تعالیٰ کی عادت ہے کہ وہ مسلمان تارکِ دین کو راحت سے محروم کر دیتے ہیں۔ پس دین کا ضرر ایسا ضرر ہے جس سے دنیا کی راحت
بھی برباد ہوجاتی ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

