رمی جمار سے مقصود اللہ کا ذکر ہے
ارشاد فرمایا کہ رمی جمار کرنے میں وہی راز ہے جو خاص حدیث میں وارد ہوا ہے کہ رمی جمار خدا تعالیٰ کا ذکر کرنے کے لئے مقرر کیا گیا ہے ،باقی کنکریوں کا ہونا ذکر کی تعیین کے لئے ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہر کنکری پھینکنے کے ساتھ اللہ اکبر کہنامشروط ہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ کعبہ کا طواف اور صفا و مروہ کے درمیان سعی اور رمی جمار(یعنی کنکریاں مارنا) صرف اللہ کی یاد قائم کرنے کے لئے مقرر کیا گیا ہے۔ (ابوداؤد، ترمذی)
گو ظاہر میں دیکھنے والوں کو تعجب ہو سکتا ہے کہ اس گھومنے، دوڑنے اور کنکریاں مارنے میں عقلی مصلحت کیا ہے ؟ مگر تم مصلحت مت ڈھونڈو ، یوں سمجھو کہ خدا تعالیٰ کا حکم ہے ، اس کے کرنے سے اس کی یاد ہوتی ہے اور اس سے تعلق بڑھتا ہے اور محبت کا امتحان ہوتا ہے کہ جو بات عقل میں بھی نہیں آئی حکم سمجھ کر اس کو بھی مان لیا ۔ پھر محبوب کے گھر کے ذرہ ذرہ پر قربان ہونا ، اس کے کوچہ میں دوڑے پھرنا کھلم کھلا عاشقانہ حرکات ہیں۔ (امدادالحجاج ،صفحہ ۲۶۷)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

