رمضان اور روزہ کے حقوق
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانامحمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ رمضان کے فضائل کا تو کم و بیش لوگوں کو علم ہے لیکن رمضان کے حقوق کے متعلق بڑی کوتاہیاں ہوتی ہیں۔ اس طرف کبھی ذہن بھی نہیں جاتا کہ رمضان المبارک کے کچھ حقوق بھی ہیں، اس واسطے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ رمضان آنے سے لوگ دیگر چیزوں کا تو اہتمام کرتے ہیں مثلاً دودھ کا انتظام کر لیا جاتا ہے ، صفائی کرالی جاتی ہے، کچھ برف کا انتظام سوچ لیا جاتا ہے۔ شکر، کھجوریں، سویاں وغیرہ جمع کرلی جاتی ہیں۔ یہ سب اہتمام تو ہوتے رہتے ہیں لیکن یہ کبھی ذہن میں نہیں آتا کہ بھائی رمضان المبارک کا مہینہ آیا ہے، لاؤ غیبت سے بچنے کا کوئی انتظام کریں ۔ یہ کہیں نہیں ہوتا کہ آپس میں مشورہ کر کے چند ساتھیوں نے یہ طے کر لیا ہو کہ اگر کوئی غیبت کرنے لگے تو ایک دوسرے کو روک دیا کرے ، ٹوک دیا کرے۔ دین کا کام ایسا آسان سمجھ رکھا ہے کہ اس میں کسی کی مدد کی ضرورت ہی نہیں سمجھی جاتی ہے اس لئے اس کے لئے ذہن میں آتا ہی نہیں کہ آپس میں طے کرلیں۔ اسی طرح اس کا بھی ذہن میں کبھی خیال نہیں آتا کہ قرآن مجید سننے کا زمانہ آرہا ہے۔ کوئی ایسا حافظ تلاش کرو جو اچھا اور صحیح پڑھتا ہو بلکہ اگر کوئی تجوید کے ساتھ پڑھنے والا حافظ تجویز کیا جاتا ہے تو مخالفت کی جاتی ہے کہ تراویح میں دیر لگے گی، کھڑا نہیں ہوا جائے گا۔ غرضیکہ رمضان المبارک کے حقوق میں بہت ہی زیادہ کوتاہی اور بہت ہی بے پرواہی ہے۔ حقوق کی ادائیگی کا اہتمام بھی کم ہے اور لوگوں کو ان حقوق کا علم بھی کم ہے اس لئے یہ مضمون بہت ضروری ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

