رشتہ داروں سے پردہ میں کوتاہی
ملفوظات حکیم الامت مجد د الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ ایک کوتاہی عورتوں میں یہ ہے کہ ان میں پردہ کا اہتمام کم ہے۔ اپنے عزیزوں رشتہ داروں میں جو نامحرم ہیں(یعنی جن سے رشتہ ہمیشہ کے لیے حرام نہیں)، ان کے سامنے بے تکلف آتی ہیں۔ ماموں زاد، چچا زاد، خالہ زاد بھائیوں سے بالکل پردہ نہیں کرتی ہیں اور غضب یہ کہ ان کے سامنے بناؤ سنگھار کر کے بھی آتی ہیں۔ پھر بدن چھپانے کا ذرا بھی اہتمام نہیں کرتیں، گلا اور سر کھلا ہوا ہے اور ان کے سامنے آجاتی ہیں اور اگر کسی کا بدن ڈھکا ہوا بھی ہو تو کپڑے ایسے باریک ہوتے ہیں جن میں سارا بدن جھلکتا ہے حالانکہ باریک کپڑے پہن کر محارم(یعنی جن سے رشتہ ہمیشہ کے لیے حرام ہے ) کے سامنے آنا بھی جائز نہیں کیونکہ محارم سے پیٹ اور کمر اور پہلو اور پسلیوں کا چھپانا بھی فرض ہے۔ پس ایسا باریک کرتہ پہن کر محارم (مثلاً بھائی چچا وغیرہ) کے سامنے آنا بھی جائز نہیں جس سے پیٹ یا کمر یا پہلو یا پسلیاں ظاہر ہوں یا ان کا کوئی حصہ نظر آتا ہو۔ شریعت نے محارم کے سامنے آنے میں بھی اتنی قیدیں لگائی ہیں اور آج کل کی عورتیں نامحرموں کے سامنے بھی بیباکانہ آتی ہیں گویا شریعت کا پورا مقابلہ ہے۔ بیبیو! پردہ کا اہتمام کرو اور نامحرم رشتہ داروں کے سامنے قطعاً نہ آؤ۔ اور محرم کے سامنے احتیاط سے آؤ۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

