رسوم و رواج کے ختم کرنے کے طریقے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
(۱) رسوم کے ختم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سب برادری متفق ہو کر یہ سب بکھیڑے موقوف کر دیں، دیکھا دیکھی اور لوگ بھی ایسا ہی کریں گے۔ اسی طرح چند روز میں یہ طریقہ عام ہوجائے گا ، اور عام کرنے کا ثواب اس شخص کو ملے گا ، اور مرنے کے بعد بھی وہ ثواب لکھا جایا کرے گا۔
(۲) دیندار کو چاہیے کہ نہ خود ان رسموں کو کرے اور جس تقریب میں یہ رسمیں ہوں ہرگز وہاں شریک نہ ہوں ، صاف انکار کردے ۔ برادری کنبہ کی رضامندی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کے روبرو کچھ کام نہ آئے گی۔
(۳) اس بات کا التزام کر لو کہ بلا پوچھے اور بلا سمجھے محض اپنے نفس کے کہنے سے کوئی کام نہ کرو تاکہ کمالِ ایمان میسر ہو ۔ اسی کو جناب رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کی خواہش ان احکام کے تابع نہ ہوجائے جن کو میں لایا ہوں۔
(۴) بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم تو دنیا دار ہیں ، ہم سے کہیں شریعت نبھ سکتی ہے ؟ کیوں صاحبو! جس وقت جنت سامنے کی جائے گی اس وقت تم یہ کہہ دو گے کہ ہم تو دنیا دار ہیں ، ہم کیسے اس میں جائیں؟ شریعت کو ایسی ہولناک چیز فرض کر لیا ہے کہ جو دنیا داروں کے بس کی نہیں حالانکہ شریعت میں بہت وسعت ہے۔(صفحہ ۳۳۳،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

