رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی سادگی
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ حضور ﷺ سے زیادہ تو کوئی مخدوم نہیں ہے۔ پھر دیکھ لیجئے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا حالت تھی۔ فرماتے ہیں: *انی اکل كما ياكل العبد* کہ میں کھانا اس طرح کھاتا ہوں جیسے کوئی غلام کھاتا ہے جس میں کوئی تجبر (سرکشی، نافرمانی) اور تکبر کا نام نہیں ہوتا۔ حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور پُرنور صلی اللہ علیہ وسلم کبھی آگے نہ چلتے تھے بلکہ کچھ صحابہ آگے ہوتے تھے اور کچھ برابر میں ہوتے تھے اور کچھ پیچھے ہوتے تھے اور یہ کسی کا آگے اور پیچھے چلنا کسی خاص نظم اور ترتیب سے نہیں تھا۔ جیسے آج کل بادشاہوں اور بڑے لوگوں کی عادت ہے کہ جب چلتے ہیں تو باقاعدہ کچھ لوگ ان کی عزت و شان بڑھانے کو ان کے آگے پرے جمائے ہوتے ہیں اور کچھ لوگ ان کے پیچھے ہوتے ہیں سو یہ نہ تھا بلکہ جس طرح بے تکلف احباب ملے جلے چلتے ہیں کہ کبھی کوئی آگے ہوگیا اور کبھی کوئی پیچھے ہوگیا، اسی طرح چلتے تھے۔ لباس کی یہ شان تھی کہ ایک کپڑے میں کئی کئی پیوند لگا کر پہنتے تھے۔ آرام کرنے کی یہ حالت تھی کہ ٹاٹ کے اوپر آرام کرتے تھے۔ معاشرت کی یہ حالت تھی کہ اپنا کاروبار خود کرتے تھے، بازار سے ضرورت کی چیزیں جاکر خرید لاتے تھے۔ غرض یہ سب افعال جو حضور ﷺ کے منقول ہیں تو کس لیے، کیا اس لیے کہ ہم سنیں اور پرواہ بھی نہ کریں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

